Tuesday, 5 June 2018

ایک جاں سوز بے چینی ہے اور تب تک رہے گی جب تک یہ مسئلہ دور نہ ہو. مطلب وہ لوگ اپنے بچوں، جوانوں، بوڑھوں کی لاشیں پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفنائیں اور پاکستان کے سکولوں میں کشمیر کو بھارت کا حصہ پڑھایا جائے؟ یعنی وہ کشمیری پاکستان کا جھنڈا بلند کرنے کے جرم میں سیدھی دل پہ گولی کھائیں لیکن جھنڈا پھر بھی نیچا نہ ہونے دیں کہ شہادت کے بعد وہی جھنڈا ان کی قبر پہ لہرایا جاتا ہے. اور ہم پاکستان میں اپنے سکولوں میں یہ پڑھائیں کہ کشمیری دراصل بھارتی ہیں؟ پچھلے اٹھ سال سے ایجوکیٹرز سکول یہی کر رہا ہے. ملک بھر کے لاکھوں بچوں کو ایجوکیٹرز سکولوں میں پڑھایا جاتا ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے. میں بے سکون ہوں اور چاہتا ہوں کہ آپ بھی ہو جائیں. ملک سے متعلق میرا کوئی بھی مسئلہ ہو آتا میں آپ ہی کے پاس ہوں، آپ جو میرے دست و بازو ہو. آپ کو یاد ہو گا جیو نے اپنے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ" میں کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھارت کا حصہ دکھایا تھا. میں دُکھے دل اور جلتی آنکھوں کے ساتھ آپ ہی لوگوں کے پاس آیا تھا. ہم نے مل کر وہ مسئلہ سوشل میڈیا پہ اٹھایا اور اس سے اگلے دن جیو نے معافی مانگ لی تھی. اب بات اس سے بہت بڑھ کے ہے. ملک کے ہزاروں ایجوکیٹرز سکولوں کے لاکھوں بچوں کو وہ نقشہ پڑھایا جا رہا ہے جس میں کشمیر کے علاوہ گلگت بلتستان بھی بھارت کا حصہ ہیں. ایجوکیٹرز انتظامیہ والدین کی درخواستوں کے باوجود وہ نقشہ نہیں بدل رہی کیوں کہ ایک بھارتی فرم ہے جس کی انویسٹمنٹ ہے اس سکول سسٹم میں. بات ایک نقشے کی نہیں ہے. بات قوم کے باپ محمد علی جناح رح کی ہے جنہوں نے جانے سے قبل کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا. بات ان لاکھوں شہداء کی بھی ہے جن کا لہو آج بھی وادی ء کشمیر میں تازہ ہے. بات سرحد پار کی میری ان ہزاروں کشمیری بہنوں کی بھی ہے جن کی عزتیں پاکستان سے محبت کے جرم پہ لوٹ لی گئیں. بات میری ان کم سن بیٹیوں کی بھی ہے جن چادروں پہ آج بھی بے غیرت ہندو درندے ہاتھ ڈالیں تو وہ امید بھری نظروں سے یہاں پاکستان کی جانب دیکھتی ہیں. کیا یہ سودا اتنا سستا ہے کہ ایجوکیٹرز والے چند لاکھ ڈالرز کے عوض کر لیں؟ آج سے عہد کر لیں ہم تب تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ایجوکیٹرز سکول اپنی درسی کتابیں درست کر کے قوم سے معافی نہیں مانگتا. چاہے پورے ملک کے ایجوکیٹرز سکولوں پہ تالے بھی پڑ جائیں ہمیں گوارہ ہے. لیکن ہمیں یہ گوارہ نہیں کہ کشمیری ہمیں بے وفا کہہ کر یہ گلہ دیں کہ تم ہمیں آزاد کروانے سے پہلے اپنی کتابوں کو تو ٹھیک کروا لو. ایجوکیٹرز کو اس سازشی کھیل کی اجازت نہیں دی جائے گی چاہے ملک بھر سے اس ادارے کا بوریا بستر گول ہی کیوں نہ کر دیا جائے۔ یہ یاد رہے کہ ایجوکیٹرز بیکن ھاؤس کی ایک زیلی شاخ ہے اور بیکن ھاؤس وہ ادارہ ہے جس کی طلباء ایامِ حیض کی نمائش کرتی رہی تھیں۔ اور اب ایجوکیٹرز یہ پڑھا رہا ہے کہ کشمیر بھارت کا ہے سنگین علی زادہ

No comments:

Post a Comment