Saturday, 23 June 2018

شہادت کے اس واقعہ نے مجھے جنجھوڑ کے رکھ دیا شہید میجر علی خان چنگیزی کو سلام۔ 1845 بجے میجر چنگیزی کو سی ایم ایچ لایا گیا انکو دو گولیاں لگی تھیں۔ایک گولی کندھے میں لگی تھی اور دوسری اینٹی ائیرکرافٹ گن کی گولی تھی جو پیٹ کے بائیں جانب سے لگی اور پیٹ چیرتے ھوۓ دائیں جانب سے نکل گئ۔بہت زیادہ خون بہہ رہ تھا اور زخم انتہائ تکلیف دہ تھا۔ مجھے بھی اس طرح کا تجربہ ھو چکا تھا۔ لیکن میجر چنگیزی کی جو تکلیف تھی میری تکلیف شائد اس کا ایک فیصد بھی نہ تھی۔ جب میجر چنگیزی کو سی ایم ایچ لایا گیا تو اس نے ڈاکٹر سے پوچھا " روزہ افطار ھو چکا ھے۔ میرا روزہ ھے"ـ ڈاکٹر نے جواب دیا ابھی 1845 بجے ھیں اور افطار میں کچھ وقت باقی ھے۔ تھوڑی دیر کے بعد میجر چنگیزی نے پوچھا " کیا میں ٹھیک ھو جاؤں گا"ـ ڈاکٹر نے جواب دیا آپ بلکل ٹیک ھو جائیں گے۔ خون بہت تیزی سے ضائع ھو رہا تھا اور جو خون کی بوتل لگی ھوئ تھی اس کی نسبت زیادہ خون بہہ رہا تھا۔ پھر مغرب کا وقت ھوا ۔ ڈاکٹر آیا اور بولا " سر روزہ افطار ھو چکا ھے۔ میجر چنگیزی نے ایک کھجور منہ میں ڈالی اور چند منٹ بعد بے ہوش ھو گۓ۔ جس کے بعد پھر کبھی ہوش میں نہ آۓ۔ کیا بہادر شخص تھا شائد ملک الموت بھی روزہ افطار کے انتظار میں تھا۔ میجر چنگیزی نے دوستوں، فیملی یا پیسوں کے متعلق کوئ بات نہ کی صرف افطار کے متعلق بات کی۔ یہ وہ لوگ ھیں جو ہماری سرحدوں کا دفاع کرتے ھیں اور ہماری حفاظت کے ذمہ دار ھیں۔ اسی طرح ہزاروں لوگ اپنی جان کا نزرانہ پیش کر چکے ھیں۔ جس میں معصوم شہری بھی شامل ھیں۔ کسی کو آپ کا علم، پیسہ یا شہرت یاد نہیں رہتی لیکن وہ مقصد ضرور یاد رہتا ھے جس کے لۓ آپ نے عمر گزاری۔ اور جس مقصد کے لۓ آپ نے کوشش کی ۔ ہمارا نصب العین پاکستان ھے۔ ہم وطن کے بغیر کچھ نہیں۔ کچھ بھی نہیں۔ اپنی سیاسی جاعتوں کی وابستگی اور سیاسی اختلافات کو بالاۓ طاق رکھتے ھوۓ پاکستان کی خدمت کریں۔ اپنے لیڈر کے لۓ نہیں پاکستان کے لۓ جذباتی ھونا چاھۓ۔ لیڈر کی ملک کے سامنے کوئ اوقات نہیں ھوتی ۔

No comments:

Post a Comment