Sunday, 17 June 2018
پاکستان میں کچھ لوگ ملا فضل اللہ کے مارے جانے پر بہت خوشی منا رہے ہیں۔ مگر کیا آپ کو پتا ہے کہ اتنا عرصہ بعد امریکہ کو کیوں ضرورت پیش آئی کی پاکستان کے دشمن کو مروا دے ۔ ؟؟؟ امریکہ کے پاس جب ایک وفادار ہو تو دوسرے کی ضرورت نا ہوتے ہوئے۔اور اپنے راز کھلنے کے ڈر سے پہلے وفادار کو مروا دینا ہی امریکہ بہادر کی عقل مندی ہے۔ امریکہ نے جب دیکھا کے ویپن یوز کرنے سے پاکستانی فوج کو ذرا ڈر نہیں اور الٹا اپنا نقصان کروا بیٹھا ۔ اس نے ایک نیا مہرہ چھوڑ دیا جس کو افغانستان ، انڈیا اور اسرائیل سے مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی گی۔ ملا فضل اللہ نے ابھی امریکہ سے کچھ ڈیمانڈ کی تھی ۔ کہ آپ کی پیچھے ہم کہیں کے نہیں رہے۔ اب یا تو ہمیں امریکہ بلاؤ یا پھر افغانستان کا شہری بناؤ اور ہمیں مکمل تحفظ دیا جائے۔ آپ نے چونکہ اب منظور کو لانچ کر دیا ہے تو میرا دانا پانی کہاں سے چلنا ہے۔ امریکہ بہادر نے اسے لارا لگایا کہ منظور تمہارا حمایتی بنے گا اور تم لوگوں کو وہیں بھیجا جائے گا جب پاکستان سے پٹھان علاقہ توڑ کر الگ کر دیا گیا۔ ملک فضل کیونکہ جانتا تھا کہ پاکستانی فوج ایسا کبھی بھی ممکن نہیں ہونے دے گی۔ اس نے کہا ۔ ٹھیک ہے تب تک مجھے افغانستان کا شہری بنا دو ۔ جب ملک توڑ لیا تم لوگوں نے تو میں وعدہ کرتا ہوں وہاں چلا جاؤں گا ۔ امریکہ بہادر نے اسے کہا ٹھیک ہے کچھ عرصہ رک جاؤ یہی کریں گو جو تم نے بولا ۔ اور ابھی بھی تم ہماری پناہ میں ہو کیا ڈر ہے تمہیں۔ منظور جب تک مضبوط نا ہوجاتا پہلے والا مہرا کام دے سکتا تھا۔ منظور کو عالمی منڈی میں سہی طور کیش کرایا گیا اور جہاں تک ہوسکتا تھا امریکہ اسرائیل انڈیا اور افغانستان نے منظور کو پروموٹ کرنا شروع کردیا۔ لاکھوں فیک آئیڈیز بنائی گئیں اور لاکھوں پیجز گروپس بنائے گے جن میں سے ایک بھی پاکستان سے نہیں چلایا جا رہا ۔ منظور کو ہائیلائیٹ کرنے کے بعد امریکہ بہادر نے نشانہ ڈھونڈنا شروع کر دیا اور ملا فضل اللہ کو مروا کر پاکستان کے ساتھ دوستی کا تقاضہ پورا کر دیا ۔ مگر ایسے دوست سے وہ دشمن اچھا ہے جو سامنے سے وار کرتا ہے۔ آپ کو کیا لگتا آئی ایس آئی کو یہ سب رپورٹ نہیں تھی ؟؟؟ ان کو سب پتا ہے۔ اور آپ کے اگلے پلان جو ابھی تک لانچ نہیں کیا اس کا بھی پتا ہے۔ ہمیں فخر ہے اپنے جوانوں پر ۔ اللہ میرے گمنام مجاہدوں اور بھائیوں کی حفاظت فرمائے اور وہ ایسے ہی دشمنوں کے منصوبے کو خاک میں ملاتے رہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment