Monday, 4 June 2018
کالاباغ ڈیم کا تنازعہ او اسکا حل اگر آپ لوگوں کے پاس اس بارے کوئی علم ہو تو شئیر کرے کمنٹ میں یہ پوسٹ صرف جائزے و تبصرے کیلئے ہیں کوئی اس کے حق میں ہیں کوئی نہیں ہمیں بھی پوری طرح پتہ نہیں اگر آپ حق میں ہیں تو دلیل کے ساتھ کمنٹ کرے اور اگر حق میں نہیں تو بھی۔۔ خیر آباد کا وہ مقام جہاں پر دریائے کابل اور دریائے سندھ ملتے هیں، کالا باغ ڈیم اس پوائنٹ سے 92 میل ڈون سٹریم فاصلے پر ہے ـ اس منصوبے کی پی سی ون کے مطابق اس ڈیم میں 105میلن ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی ـ علاوہ ازیں اس سے2400میگاواٹ سے لیکر 3600 میگاواٹ تک بجلی بھی حاصل کی جاسکے گی، کالاباغ ڈیم کی جھیل کا کل رقبہ162 مربع میل ہوگا، اس میں 92 میل دریائے سندھ کی طرف، 36میل سواں کی طرف او10 میل دریائے کابل کی طرف ہوگا ـ ماہرین کے مطابق اس سے 1,36000زمین نیچھے آئے گی ـ ایک مختاط اندازے کے مطابق اس سے دو لاکھ افراد بےگھر ہونگے، جس میں ایک لاکھ بیس ہزار کے پی کے اور اسی ہزار پنجاب سے بے گھر ہونگے . کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے بعد ایک سال سے لیکر چار سال بعد بھی 60 ہزار ایکڑ مزید زمین سیلاب سے متاثر ہوگی اور بیس دیہات زیرآب آئینگےـ اسکے علاوہ ستر ہزار لوگوں کو دوبارہ بحالی کرنی پڑے گی اور ایک لاکھ 75 ہزار لوگوں کو اپنی مال اور جائیداد کو محفوظ کرنے کی ضرورت پڑے گی ـ پوری دنیا میں بڑے بڑے ڈیموں کا رواج ختم ہو ریا ہے، چھوٹے اور درمیانہ ڈیموں کی تعمیر پر زبردست توجہ دی جا رہی ہے ـ کیونکہ ایک تو یہ دفاعی نوعیت سے محفوظ اور ماحول دوست ہوتے ہیں ـ عالمی بینک اور دوسرے عالمی مالیاتی ایجنسیوں نے ماحولیاتی بگاڑ، لوگوں کی بے گھر ہونے اور قدرتی افات کی وجہ سے قرضے دینے بند کر دیئے ہیں، امریکہ اور دوسرے یورپی ممالک نے بڑے ڈیمز بنانا چھوڑ دیئے اور جو بڑے ڈیم موجود بھی ہے انکو بھی توڑا جا رہا ہےـ عالمی بینک اور دوسرے بڑے بڑے ادارے عالمی برادری کو مجبور کر رہے ہیں کہ بڑے ڈیموں کے بجائے چھوٹے اور درمیانہ ڈیموں کی تعمیر اور متبادل زرائع توانائی کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جائیں ـ کالاباغ ڈیم پر ماسوائے پنجاب کے تینوں صوبوں کے تحفظات ہیں ـ اور تینوں صوبائیوں اسمبلیوں میں اس کی مخالفت میں قراردادیں بھی منظور کی ہیں، تو پھر جمہوری اور اخلاقی قدروں کا تقاضا تو یہ ہے کہ اس متنازعہ منصوبے کی تعمیر کو ترک کیا جائے، جہاں تک کے پی کے کے تحفظات ہیں ان کے مطابق کالاباغ ڈیم جس کی اونچائی تقریباً 490 فٹ ہوگی اس سے پچیس کلو میٹر نیشنل ہائی وی پانی میں ڈوب جائے گا ـ اسکے علاوہ چار کلومیٹر مردان نوشہرہ سڑک، پندرہ کیلومیٹر نظام پور اٹک سڑک اور پچیس کلو میٹر پیرسباق جہنگیرہ روڈ پانی میں ڈوب جائے گی، علاوہ ازیں خیر اباد اور نوشہرہ کے درمیان آٹھ کلومیٹر اور نوشہرہ و مردان کے درمیان بارہ کلومیٹر ریل پٹڑی پانی میں ڈوب جائے گی ـ خوشحال گڑ کا پل مکمل پانی میں ڈوب جائے گا اور خیر اباد پل بیس فٹ مزیداونچا تعمیر کرنا پڑے گا، جہانگیرہ روڈ کو پچاس فیصد دوبارہ تعمیر کرنا پڑےگا، نوشہرہ مردان پل کو مزید بارہ فٹ اوپر کرنا پڑے گاـ مردان، جہانگیرہ، نوشہرہ اور اٹک میں ٹیلی کام، بجلی اور گیس کنکشن نئے سرے سے بچھائی جائیںگی ـ مردان، چارسدہ اور صوابی کا ایک لاکھ پچاس ہزار ایکڑ زرخیز زمین جو سکارپ کی مدد سے قابل کاشت بنا دی گئ ہے،اسکو مسقبل میں سیم وتور کی وجہ سے مزید خطرات لاحق ہونگے ـ کالاباغ کی لمبائی 940 فت کریسٹ الیویشن ہے، 1929 اور 1978میں اس علاقے میں جو سیلاب ایا تھا اسکی اونچائی بالترتیب 951اور فٹ تھی، ڈاکٹر کنیڈی کے رپورت کی مطابق اگر ماضی کی طرح سیلاب اتا ہے تو اس سے نہ صرف چارسدہ، مردان، جہنگیرہ اور صوابی بلکہ پشاور ویلی اور کئ علاقے بھی پانی میں ڈوب جائیں گے، بلکہ یہ سیلابی پانی کالا باغ ڈیم کی جھیل سے بھی اونچا ہوگا، اسکے علاوہ اس کو غازی بروتھا کو بھی شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، پانی کے بیک پریشر کی وجہ سےمردان، صوابی، چارسدہ اور سکارپ جس پر تربیلا ڈیم کی وجہ سے اربوں روپے خرچ کئے گئے ہیں، یہ منصوبہ قطعی طور پر ناکام ہوگا، اس ڈیم کی بنے کی وجہ سے پانی زمین میں جذب ہوگا جس سےپرانی اور جدید عمارتیں تباہ ہو جائیں گے کیونکہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے بعد، نوشہرہ، مردان، صوابی، جہانگیرہ، چارسدہ اور پشاورمیں پانی ان عمارتوں کے بنیادوں میں چلا جائے گا،کرک اور مضافاتی علاقوں میں ڈیم کی وجہ سے پانی نمکین ہوجائے گا، جو پینے کی قطعاً قابل نہ ہوگا، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ ڈیم نہ صرف زلزلہ والے علاقے میں موجود ہے بلکہ یہ میاں والی، کالاباغ، کھیوڑہ اور کوہاٹ کا علاقہ سالٹ رینج میں بھی واقع ہے جس سےڈیم کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بلوچستان اور سندھ کے تحفظات !!! جہاں تک بلوچستان کی تحفظات کا تعلق ہے تو اس کا کہنا ہے کہ اگر کالاباغ ڈیم بن گیا تو اسے بلوچستان کی پانی میں مزید کمی ہوگی ـ بلوچستان گدو اور پٹ فیڈر سے 3400 کیوسک پانی لے رہا ہے جو تین لاکھ ایکڑ زمین سیراب کر رہا ہے ـ اگر کالاباغ ڈیم بن گیا تو اس سے بلوچستان کے پانی میں مزید کمیِ واقع ہوگی، کیونکہ دریائے سندھ کے استعداد میں کمی اجائے گی جس سے بلوچستان کو مستقبل میں ضرورت پورہ کرنے کےلئے پانی میسر نہیں ہوگا، اسکے علاوہ صوبہ بلوچستان کی قیادت کا کہنا ہے کہ جب تینوں صوبوں نے اس ڈیم کی مخالفت کی ہے تو پنجاب کیوں چہوٹوں صوبوں پر زبردستی اپنی مرضی ٹونسنا چاہتا ہے، جبکہ سندھ کا کہنا ہے کہ کے پی کے تو سیلاب کی تباہ کاریوں سے تباہ ہو جائے گا بلکہ صوبہ سندھ پانی کی کمی کی وجہ سے انتہائی نامساعد حالات کا سامنا کرے گا ـ نمکین پانی دریائے سندھ میں داخل ہونگے جس سے بیماریوں میں اضافہ ہوگا ، فصلون کو نقصان پہنچے گا اور زمین بنجر ہو جائے گا ـ ملک کے نامی گرامی ہائیڈرالوجسٹ ڈاکٹر اقبال علی کا کہنا ہے کہ جب زمین میں نمک کی مقدار ڈھائی فیصد ہوتی ہے تو اس سے زمین کی پیدوار متاثر ہوتی ہے جب زمین میں نمکیات کی مقدار 6 فیصد تک ہوتی ہے تو اسی زمین میں حیات ناممکن ہوتا ہے، اس سے صوبہ سندھ کا 270 ملین ایکڑ زمین سیم و تور سے ناقابل کاشت ہو جائیے گی، ان کا یہ بھی خیال ہے کہ جب چناب اور جہلم میں پانی کم ہوگا تو اس سے سندھ متاثر ہوگا ـ ماہرین کہتے ہیں کہ متنازعہ ڈیموں کو نہ بنایا جائے بلکہ پانی کا صحیح استعمال کرنا چاہئے، کیونکہ کالاباغ ڈیم کے بنے کے بعد ہم تیس سے چالیس فیصد پانی ضائع کرتے رہیں گے، ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم کس طرح چاہے اس ڈیم کی ڈیزائن میں تبدیلی کریں مگر یہ منصوبہ ملک و قوم کی عظیم مفاد میں نہیں، اگرملک میں ایک لاکھ میگاواٹ پانی سے بجلی پیدا کرنے کی، پچاس ہزار میگاواٹ ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی، بائیو گیس سے گھریلو سطح پر پچھتر فیصد توانائی کی ضرورت پورا کرنے کی صلاحیت ہے تو پھر اس متنازعہ ڈیم کی تعمیر پر زور کیوں دیا جا رہا ہے؟ Copied
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment