Thursday, 24 May 2018

کل سے یہ شور برپا ہے کہ اسد عمر نے یہ کیسے کہہ دیا کہ تحریک انصاف کی حکومت پانچ سال میں ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرے گی۔ چلیں دیکھتے ہیں کہ ایک کروڑ نوکریاں کیسے پیدا ہو سکتی ہیں۔ کل اسد عمر نے تحریک انصاف کی اکنامک لائن آف ایکشن پر روشنی ڈالی، اسد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوان اکثریت میں ہیں اور ہر سال ہمارے پاس بیس لاکھ نوجوان نوکریوں کے لئے تیار ہو رہے ہیں لیکن ہمارے پاس انہیں دینے کو نوکریاں نہیں۔ اس دعوے کے ساتھ اسد عمر نے اپنی لائن آف ایکشن اور پلاننگ بھی بتائی۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم اس ٹارگٹ کو پورا کرنے کے لئے تین بڑے ایریاز پر فوکس کریں گے۔ 1۔ اسمال اور میڈیم انڈسٹریز کو فروغ دیں گے۔ 2۔ صنعتوں میں سستی انرجی مہیا کریں گے۔ 3۔ ایف بی آر کو ریفارم کریں گے۔ مختصرا ان تینوں نکات پر روشنی ڈالتے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے چین رول ماڈل ہے۔ چین نے اپنی اسمال اور میڈیم انڈسٹری کو مضبوط کر کے چین کی معیشت کو کھڑا کر دیا ہے۔ ہمارے فیصل آباد کو مشرق کا مانچسٹر کہا جاتا تھا، آج فیصل آباد میں اسمال اور میڈئم انڈسٹری اس میں لگے لوہے اور سریے کی قیمت پر بک رہی ہے اور لاکھوں نوجوان بے روزگار ہو چُکے ہیں۔ ہمیں اس ایریا پر فوکس کرنا ہو گا۔ کوئی صنعت بغیر سستی بجلی اور گیس کے ترقی نہیں کر سکتی، ہم نے صنعت کو سستی بجلی اور گیس دینی ہے۔ دوسرا ہم نے چھوٹے کاروباری حضرات اور صنعتوں پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنا ہے، تاکہ اسمال اینڈ میڈئم انڈسٹری بڑھے۔ اسد عمر کی بات کوئی راکٹ سائنس نہیں، چین نے پچھلی دو دہائیوں میں چین کے گھر گھر کو اسمال انڈسٹری میں بدل دیا ہے۔ اسد عمر نے تو صرف ایک کروڑ لوگوں کی بات کی ہے، جبکہ چین نے پندرہ سے بیس کروڑ چینیوں کوخط غربت سے اٹھا کر خوشحال کر دیا ہے۔ آج اتنے لوگ چین کی اسمال اور میڈیم انڈسٹری پر انحصار کرتے ہیں۔ یہاں تک تو تھی اسد عمر کی تقریر کے مطابق اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری، جو بے روزگاری کے مسئلے کا ایک لانگ ٹرم اور مستقل حل ہے۔ اب آئیے میگا پراجیکٹس کی طرف، میں اس سلسلے میں تین حوالے دینا چاہوں گا۔ دنیا کی چوٹی کی ملٹی میڈیا نیوز ایجنسی روٹرز Reuters نے اور پاکستان کے مشہور انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے بلین ٹری پراجیکٹ کے بارے مضامین شائع کئے. ان کا کہنا ہے کہ بلین ٹری پراجیکٹ نے معاشی طور پر بھی کام کیا اور پانچ لاکھ سے ذائد گرین جابز پیدا کیں۔ جو اکثر بے روزگار نوجوانوں اور دیہاتی خواتین کو ملیں۔ عالمی ادارے WWF نے پختونخواہ حکومت کے بلین ٹری پراجیکٹ پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے، اور نصف درجن سے ذائد مرتبہ اس پراجیکٹ کے زریعے بے شمار نئی نوکریاں تخلیق ہونے اور بے روزگار نوجوانوں کو نوکریاں ملنے کی تعریف کی ہے۔ زرا سوچیں بلین ٹری پراجیکٹ صرف پختونخواہ تک محدود پراجیکٹ تھا، اگر اس پراجیکٹ کو پھیلا کر پورے ملک پر محیط کر دیا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پچیس سے تیس لاکھ لوگوں کا روزگار تو صرف اس ایک پراجیکٹ اور اس سے متعلقہ صنعتوں سے پیدا کیا جا سکتا ہے۔ محتلم ناقدین, آپ اس کی ذیادہ ٹینشن نا لیں، تحریک انصاف نے جو کہا ہے وہ کر کے بھی دکھائے گی کیونکہ یہ کسی بھاٹی گیٹ کے لوہار یا آپ کی طرح فیس بکی دانشور کا نہیں بلکہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے پڑھے ایک لیڈر کا وژن ہے، جسکی سوچ پائے کی پلیٹ, نہاری کے ڈونگے اور حلیم کی دیگ سے آگے بھی کام کرتی ہے...

No comments:

Post a Comment