Wednesday, 30 May 2018

توقع کے عین مطابق عالمی بینک نے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر پر پاکستان کی شکایات اور شواہد کو ناکافی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔۔۔۔یہ پاکستان کی بھارت سے سفارتی محاذ پر ایک بڑی شکست ہے۔۔۔۔۔کشن گنگا ڈیم کی تعمیر 2009 میں شروع ہوئی جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور ن لیگ مضبوط اپوزیشن تھی۔۔۔2011 کے بعد دو سال تک یہ کیس عالمی عدالت میں چلتا رہا لیکن بالآخر عالمی ثالثی عدالت نے نہ صر ف پاکستان کے اعتراضات مسترد کر دیے بلکہ بھارت کو پانی کا رخ موڑنے کی اجازت دے دی۔۔۔۔۔یاد رہے کہ یہ وہ دور تھا جب بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دیا جارہا تھا اور خارجہ امور کا قلمدان بھی وزیر اعظم میاں نواز شریف کے پاس تھا۔۔۔۔بھارت نوازی کی داستان صرف یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ دریائے سندھ پر بنائے جانے والے متنازعہ پن بجلی کے منصوبے نیموباز گو کے خلاف بھی وزیر اعظم صاحب کے احکامات کے مطابق عالمی عدالت میں جانے سے روک دیا گیا کہ "خوامخواہ اس کیس پر وقت ضائع ہوگا"۔۔۔بھارت نے یہ منصوبہ مکمل کر لیا ، یہی نہیں اس دوران "چٹک" کا منصوبہ بھی پایہ تکمیل کو پہنچ گیا اور ہم صرف بھارت سے پینگیں بڑھانے کے خواب دیکھتے رہے۔۔۔۔۔۔ میں عموماً سیاسی شخصیات پر تنقید سے اجتناب کرتا ہوں لیکن گزشتہ ایک دہائی میں زراعت اور آبی وسائل کی زبوں حالی کو دیکھ کر خون کھول اٹھتا ہے۔۔۔۔مسلم لیگ ن کی ذمہ داریوں کا یہاں سے اندازہ کر لیں کہ اس دور میں بھارت صرف دریائے سندھ پر چودہ چھوٹے ڈیم اور دو بڑے ڈیم مکمل کر چکا ہے۔۔۔یہی وجہ ہے کہ منگلا ڈیم اکتوبر 2017 سے خالی پڑا ہے جبکہ تربیلا ڈیم بھی اس وقت بارش کا محتاج ہے۔۔۔یہ کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی، پانی کے حوالہ سے ہمارا مستقبل بہت دردناک ہے، دو سال قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بیان دیا کہ وہ پاکستان کو پانی کی بوند بوند کے لیے محتاج کر دے گا اور وہ اس پر عمل کر رہا ہے۔۔۔۔ بھارت دریائے چناب پر سلال ڈیم اور بگلیہار ڈیم سمیت چھوٹے بڑے 11ڈیم مکمل کر چکا ہے ۔ دریائے جہلم پر وولر بیراج اور ربڑ ڈیم سمیت 52ڈیم بنا رہا ہےدریائے چناب پر مزید24ڈیموں کی تعمیر جاری ہے اسی طرح آگے چل کر مزید190ڈیم فزیبلٹی رپورٹس ، لوک سبھا اور کابینہ کمیٹی کے پراسس میں ہیں۔۔۔۔۔ یہ سب کچھ ہمارے سیاستدانوں اور حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے، لیکن کسی کو اس سے غرض نہیں، کوئی نیا پاکستان بنانے کے زعم میں ہے، کوئی ووٹرز کو عزت دینے کا مطالبہ کر رہا ہے، کوئی مذہب پر سیاست کر رہا ہے تو کوئی محض کرسی کے لیے اس گیم کا حصہ ہے۔۔۔اگر یہ مسئلہ کسی پارٹی کے منشور میں شامل نہیں ہے تو اس کے ذمہ دار ہم ہیں۔۔۔عوام کے ووٹ دینے کے معیار نالیاں پکی کرنا، قیمے والا نان یا نام نہاد نمائشی سکیمیں ہیں، دراصل عوام ذہنی غلام بن چکے ہیں جن کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں ان کے سیاسی خداؤں کے تابع ہیں۔۔۔اگر مجھ جیسے کم علم کو یہ حقائق ملکی مستقبل کے لیے فکر مند کرسکتے ہیں تو ہمارے نام نہاد دانشور اور میڈیا ہاؤسز کیوں ان موضوعات پر بات نہیں کرتے؟کیوں کہ ہم بطورِ عوام ان موضوعات پر بات کرنا ہی نہیں چاہتے۔۔۔۔مجھے سیاستدانوں سے گلہ نہیں کیوں کہ ان کی جائیدادیں پاکستان سے باہر ہیں، خدانخواستہ پاکستان پر کوئی آنچ آئی تو وہ اسے چھوڑ کر باہر بھاگنے میں دیر نہیں کریں گے۔۔۔مجھے شکوہ عام لوگوں سے ہے جنہوں نے یہاں رہنا ہے، خدا وہ دن نہ دکھائے جب پانی کے گھونٹ کے لیے ایک بھائی دوسرے کا گلا کاٹ رہا ہو۔۔۔۔۔۔!!

The National Centre of Robotics and Automation (NCRA) was inaugurated at NUST College of Electrical and Mechanical Engineering (CEME). 200 PhD scientists and 45 laboratories from all technology universities of Pakistan have been brought together. The NCRA is designed on a consortium model, with 11 labs from 13 Pakistani universities as part of the Centre, with National University of Sciences & Technology (NUST) in the leading role. Out of these 11 labs, 2 will be established by CEME, while the remaining will be set up at other premier national Higher Education Institutions (HEIs), including UET Lahore, UCP Lahore, ITU Lahore, Air University Islamabad, LUMS, FAST-NUCES Islamabad, UET Taxila, NED Karachi, MUET, BUITEMS, MUST, and UET Peshawar.

Tuesday, 29 May 2018

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکہ نے پاک افغان سرحد پر شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوؤں کو اکٹھا کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تاکہ پاکستان کو دوبارہ سے دہشت گردی کی جانب دھکیلا جا سکے، ان خبروں کی اطلاعات گزشتہ چند روز سے گردش میں ہیں۔اب ایک موقر انگریزی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے اٹارنی جنرل پاکستان اشتراوصاف کی قیادت میں ایران جانے والے وفد کو مطلع کرتے ہوئے بتایا کہ ایران کے پاس قابل اعتماد انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں جن کے مطابق امریکہ نے داعش اور اس کے سربراہ ابوبکر بغدادی کو افغانستان منتقل کر دیا ہے۔ ایرانی عہدیدار کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل پاکستان اور ایران کا حال شام، عراق، لیبیا اور افغانستان جیسا کرنا چاہتے ہیں۔ اٹارنی جنرل پاکستان کی قیادت میں وفد نے ایرانی اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری کی دعوت پر دو ہفتے قبل ایران کا دورہ کیا تھا۔ پاکستان کو ایران کی جانب سے دی گئی اطلاع کو خارجہ پالیسی کے ماہرین بہت اہمیت دے رہے ہیں کیونکہ دیگر ذرائع سے بھی یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ افغانستان میں امریکہ شدت پسند تنظیم داعش کولا رہا ہے تاکہ وہ اسے پاکستان کے خلاف استعمال کر سکے۔واضح رہے کہ حال ہی میں پاکستان میں تعینات تاجکستان کے سفیر نے بھی اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان میں داعش کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے، رپورٹ کے مطابق تاجکستان کے سفیر نے اس تنظیم کی افغانستان میں موجودگی کو پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ امریکہ نے پاک افغان سرحد پر شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوؤں کو اکٹھا کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تاکہ پاکستان کو دوبارہ سے دہشت گردی کی جانب دھکیلا جا سکے، ان خبروں کی اطلاعات گزشتہ چند روز سے گردش میں ہی خطرے کی گھنٹی بج گئی، امریکہ پاک افغان سرحد کے قریب کن لوگوں کو جمع کر رہا ہے؟ ایران نے بھی تصدیق کر دی، پاکستان کو باضابطہ طور پر سنگین نتائج سے آگاہ کر دیا ۔

Monday, 28 May 2018

آج ہم آپ کو خیبر پختونخواہ اسپیکر اسد قیصر کا اپنی پانچ سالہ دور حکومت میں ضلع صوابی کے چھوٹا سا گاوں بامخیل کی ترقیاتی کاموں کا لسٹ پیش کرتے ہے۔ جب 2013 الیکشن میں بامخیل کے غیور نوجوان ، بزرگ اور خواتین نے پی ٹی آئی کو کامیابی دلادی تو اس وقت بامخیل شدید مسائل کا شکار تھے اور اسپیکر صاحب نے اپنا منصب سنبھالتے ہی بامخیل میں ریکارڈ یافتہ کاموں کا آغاز کیا جو پچھلے 66 سالوں میں کسی بھی حکومت نے نہیں کی ہو۔ بامخیل میں پی ٹی آئی کا ترقیاتی کاموں کا لسٹ (1) بامخیل فیڈر 1 کروڑ 44 لاکھ لاگت ۔ (2) 30 کے قریب بجلی کے نئے ٹرانسفارمر ۔ (3) سپورٹس کمپلکس 21 کروڑ روپے۔ (4) گورنمنٹ گرلز مڈل سکول مرمت 7 کمرے 1 کروڑ 40 لاکھ روپے۔ (5) گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 4 عدد کمریں۔ 80 لاکھ (6) شگہ جناز گاہ 40 لاکھ۔ (7) لالو ڈھیرہ جناز گاہ 30 لاکھ۔ (8) قبلہ جناز گاہ 60 لاکھ (9) بجلی کے کھمبے 300 کے قریب۔ (10) سولر لائٹس 17 کے قریب (11) بپر پروٹیکشن وال کام 4 کروڑ کے قریب۔ (12) ایریگیشن محکمہ سے 11 کے قریب نئے پل بنائے۔ (13) راستوں کی پختگی 4 کروڑ اور ابھی 2 کروڑ روپوں کی لاگت سے راستوں کی پختگی جاری ۔ ٹوٹل 6 کروڑ ۔ (14) بامخیل بائی پاس 9 کروڑ ۔ (15) بامخیل ٹو کڈی روڑ 2 کروڑ ۔ (16) بامخیل نوکریاں 18 کے قریب۔ (17) سرکاری سکولوں میں 11 اساتذہ میرٹ پر بھرتی ۔ (18) 1 پروفیسر باچا خان یونیورسٹی میں 18 سکیل میرٹ پر بھرتی ہوا۔ (19) بامخیل کیلئے اپوزیشن لیڈر کا بڑا عہدہ۔ (20) گورنمنٹ کامرس کالج پر 2 کروڑ روپے کا کام۔ (21) سولر ٹیوب ویل 90 لاکھ ۔ (22) 12 مسجدوں کیلئے سولر سسٹم۔ (23) صحت انصاف کارڈ 1800 گھرانوں میں تقسیم۔ (24) معذوروں کیلئے 90 کے قریب ویل چیئر اور 30 ٹرائی سائکل۔ (25) گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول میں کمپیوٹر آئی ٹی لیب کا قیام ۔ (26) 100 کے قریب ہینڈ پمپ۔ (27) گرلز مڈل سکول کا قیام جو عدالتی سٹے کی وجہ سے مکمل نہ ہوا۔ (28) کچکول بانڈہ گرلز سکول کیلئے 42 لاکھ پر 2 کنال زمین خریدنا۔

ﺟﺎﭘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﺧﺮﺑﻮﺯﻭﮞ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ 34 ﻻﮐﮫ ﺭﻭﭘﮯ ٹوﮐﯿﻮ : ﺟﺎﭘﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻭ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﭘﮭﻞ ﯾﻮﺑﺎﺭﯼ ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ ﮐﯽ ﺟﻮﮌﯼ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ 34 ﻻﮐﮫ ﺭﻭﭘﮯ ﮨﮯ۔ ﺧﺮﺑﻮﺯﮦ ﺍﯾﮏ ﻟﺬﯾﺬ ﭘﮭﻞ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﮭﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺩﯾﮕﺮ ﻭﭨﺎﻣﻨﺰ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﺗﻮﺍﻧﺎﺋﯽ ﻓﺮﺍﮨﻢ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺧﺮﺑﻮﺯﮦ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﺎ ﺍﻧﻤﻮﻝ ﺗﺤﻔﮧ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺟﺴﻢ ﮐﮯ ﺩﺭﺟﮧ ﺣﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮐﻨﭩﺮﻭﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻮﺍﻧﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﻗﺮﺍﺭ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺎﭘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍُﮔﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ ’ ﯾﻮﺑﺎﺭﯼ ‘ ﺟﮩﺎﮞ ﺍﭘﻨﯽ ﻟﺬﺕ ﺍﻭﺭ ﻏﺬﺍﺋﯿﺖ ﮐﮯ ﺑﺎﻋﺚ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﯽ ﭘﺴﻨﺪ ﮨﯿﮟ ﻭﮨﯿﮟ ﺟﺎﭘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ’ ﺍﺳﭩﯿﭩﺲ ﺳﻤﺒﻞ ‘ ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﺴﯽ ﭘﮭﻞ ﮐﻮ ﺍﺳﭩﯿﭩﺲ ﺳﻤﺒﻞ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﺟﺎﻧﺎ ﺍﯾﮏ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮐﻦ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺎﭘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺛﺒﻮﺕ ﺣﺎﻝ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﭨﻮﮐﯿﻮ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﭘﮭﻠﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺋﺶ ﻣﯿﮟ ﯾﻮﺑﺎﺭﯼ ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ ﮐﯽ ﻧﯿﻼﻣﯽ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﮩﺎﮞ ﺍﺱ ﭘﮭﻞ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻟﺪﺍﺩﮦ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﯾﻮﺑﺎﺭﯼ ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺟﻮﮌﯼ 34 ﻻﮐﮫ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯽ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﺭﺧﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﺱ ﺟﻮﮌﯼ ﮐﯽ ﺳﺎﺧﺖ ﺍﻭﺭ ﺭﻧﮓ ﺩﯾﮕﺮ ﯾﻮﺑﺎﺭﯼ ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ ﺳﮯ ﻗﺪﺭﮮ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﻧﻔﺮﺍﺩﯾﺖ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺑﻨﯽ۔ ﺗﺎﮨﻢ ﺟﺎﭘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﯾﻮﺑﺎﺭﯼ ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ ﮐﻮ ﻋﺎﻡ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ’’ ﭘُﺮ ﺗﻌﯿﺶ ﺍﺷﯿﺎﺀ ‘‘ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺟﺎﻧﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﻟﻮﮒ ﺗﺤﺎﺋﻒ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﯾﻮﺑﺎﺭﯼ ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﮐﺎﻓﯽ ﺑﯿﺶ ﺑﮩﺎ ﻗﯿﻤﺖ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺎﭘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮐﺎﺭ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﺍﺱ ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﮨﺎﺋﺒﺮﮈ ﭘﮭﻞ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺧﺮﺑﻮﺯﻭﮞ ﮐﯽ ﺩﻭ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﺍﺧﺘﻼﻁ ﺳﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻭﺍﺿﺢ ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﺩﻭ ﺳﺎﻝ ﻗﺒﻞ ﻣﺌﯽ 2016 ﻣﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻧﯿﻼﻣﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﭘﮭﻞ 27 ﮨﺰﺍﺭ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﮈﺍﻟﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﯿﻼﻡ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ۔

Saturday, 26 May 2018

خیبر ایجنسی نمائندہ خصوصی خیال مت شاہ آفریدی خیبر پختونخواء حکومت اور اپوزیشن نگراں وزیر اعلیٰ کے نام پر متفق ہو گئے ۔ خیبر ایجنسی باڑہ کے منظور آفریدی کو نگراں وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لئے مظبوط امیدوار قرار دیا گیا۔ تاریخ میں پہلی بار کسی صوبے کی وزیر اعلیٰ کو قبائلی خطے سے نامزد کیا گیا ہے ،تحصیل باڑہ میں ان کی نامزدگی پرجشن کا سا سماں ہے ۔ نوجوانوں اور کاروباری حلقوں نے منظور آفریدی کی نامزدگی پر عنقریب جشن منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ منظور آفریدی کے چچا زاد پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کو اس سے قبل آفر کی گئی تھی مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر انہوں نے نگراں وزیر اعلیٰ بننے سے انکار کیا جبکہ اس کے بعد اپوزیشن اور صوبائی حکومت منظور آفریدی کے نام پر متفق ہو گئے ہیں۔ ،ممکنہ نگراں وزیر اعلیٰ منظور آفریدی کے بارے میں بتایا جا تا ہیں کہ وجمعیت العلماء اسلام فضل الرحمان گروپ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قریبی دوست اور پارٹی کے مظبوط حامی بھی رہے ہیں ۔وہ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ آفریدی قبائل کے قبیلہ سپاہ سے تعلق رکھتا ہے جوکہ نوجوان صلاحیتوں کے مالک اور کاروباری شخصیت کے نام سے جانا جاتا ہے ۔منظور آفریدی خیبر ایجنسی تحصیل باڑہ کے علاقہ سپاہ سپین قبر میں پیدا ہوئے جبکہ ابتدائی تعلیم اور بعد میں بزنس سٹڈی سنگاپور میں حاصل کی ہے،اس کے والد حاجی نواب آفریدی اور بھائی سنیٹر حاجی ایوب آفریدی نے بھی کاروباری لحاظ سے شہرت حاصل کی ہے جبکہ سابق پارلیمنٹیرین حاجی محمد شاہ آفریدی ان کے چچا ہے۔خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اپنے چچا زاد بھائی جاوید آفریدی سے تین سال بڑے ہے ۔ منظور آفریدی معروف کاروباری کمپنیوں سونی پینا سو نیک ،چیانگ ہاگ روبہ ،جنرل اور نیشنل کے سی او بھی ہے ۔

Thursday, 24 May 2018

*Great News for DIABETIC patients..* Dr. Hasaan Shamsi Pasha working in one of Jeddah's hospital as Heart Specialist, had become Sugar patient himself with as high as 500 reading of Sugar level in the mornings.. He got very worried as despite many tests & trials of different medicines, his reading was still 200 before breakfast and 300 after breakfast.. As he was a reasercher himself and he was also writer of many medical books (refer to Wikipedia for more info on him), he decided to take Olive oil as medicine for Sugar.. He took 2-3 table spoons before bed and 2-3 table spoons early morning, one hour before breakfast.. Results were amazing after only one week of use.! Sugar reading was 100 before breakfast and 180 after breakfast within 3 days and by end of 1 week it was 93 "after breakfast.!!" He then left using before bed but still continues with early morning use of Olive oil.. Those who started using Olive oil for sugar showed other benefits too.. as follows : Those who had problems of feet getting hot or cold, became better.. Others reduced the amount of their sugar medicines they used to take before.. Those using insulin injections have now reduced their dosage & are contemplating to stop injections completely.! Many said their bones of the legs have now stopped paining.! I request you all to, Please, forward this so that Diabetics in ur circle of Friends & Family are benefitted or try this for urself, if u suffer from Diabetes.... forwarded as received *I CARE 4U SO SHARED*

پاکستان کی بیٹی سبیکا شیخ جو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے گئی تھی جسے امریکی دہشت گرد نے گولی مار کے شہید کر دیا اس پر نہ پاکستانی حکومت کو غیرت آئی اور نہ ہی عوام کہ امریکہ سے بات کریں اور اپنی بیٹی کے انصاف کے لیے آواز اٹھائیں ۔۔۔ افسوس وہ امریکی دہشت گرد پاکستان آ کر ہمیں قتل کر دیتے ہیں اور ہم انہیں بحفاظت واپس بھیج دیتے ہیں جبکہ وہاں سے ہماری لاشیں آتی ہیں اور کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ۔ نواز حکومت نے ایمل کانسی کو چھوڑ دیا اور اب جوزف کو بھی چھوڑ دیا مگر اپنی بیٹی عافیہ امریکہ کی جیل میں تکالیف سہہ رہی ہے پر بدلے میں اسے رہا نہیں کروایا اور اب ننھی سبیکا شیخ کے لیے بھی آواز نہیں اٹھائی ۔ لعنت ایسے ڈرپوک حکمرانوں پر ۔۔۔😠 #جگاکھوجی

پاکستان کا امریکا کو کرارا جواب پاکستان نے جوابی اقدام کرتے ہوئے امریکہ کے سفارتی عملے کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا۔ گاڑیوں، سم کارڈ اور رہائش گاہ کے حوالے سے متعدد پابندیاں عائد کر دیں۔ قبل ازیں امریکہ نے واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفارتی عملے پر پابندیاں لگائی تھیں۔ حکومت پاکستان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے امریکی سفارتی عملے پر سفری پابندیاں عائد کر دیں۔ گاڑیوں کے شیشے کالے کرنے، چالیس کلومیٹر کی حدود سے باہر جانے اور رہائش گاہ تبدیل کرنے کیلئے پیشگی اجازت لازم قرار دے دیا گیا اور اس حوالے سے امریکی سفارتخانے کو آگاہ کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق امریکی سفارت کاروں کو آفیشل گاڑیوں پر غیرسفارتی نمبر پلیٹس اور کرائے کی گاڑیوں پر سفارتی نمبرپلیٹس کا استعمال نہیں کرنے دیا جائےگا، فون سم کارڈز نکلوانے کیلئے بائیو میٹرک تصدیق کروانا ہو گی۔ رہائشگاہ کی تبدیلی اور ریڈیو کمیونیکیشن ڈیوائسز لگانے کیلئے پیشگی اجازت نامہ حاصل کرنا ہو گا امریکی سفارتکاروں کو ویزہ مدت ختم ہونے کے بعد رکنے یا متعدد پاسپورٹ رکھنے کی ممانعت ہو گی، امریکہ سے آنے والے سامان کی ایئرپورٹس پر اسکیننگ کی جائے گی، امریکی سفارتکاروں کے پاکستانی حکام سے رابطے کیلئے قواعد پر سختی سےعملدرآمد کیا جائے گا۔ دفترخارجہ کی طرف سے لکھے گئے خط کے مطابق پاکستان نے یہ اقدام امریکہ کی جانب سے پاکستانی سفارتی عملے پر پابندیوں کے جواب میں اٹھایا۔⚔️🇵🇰️

کل سے یہ شور برپا ہے کہ اسد عمر نے یہ کیسے کہہ دیا کہ تحریک انصاف کی حکومت پانچ سال میں ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرے گی۔ چلیں دیکھتے ہیں کہ ایک کروڑ نوکریاں کیسے پیدا ہو سکتی ہیں۔ کل اسد عمر نے تحریک انصاف کی اکنامک لائن آف ایکشن پر روشنی ڈالی، اسد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوان اکثریت میں ہیں اور ہر سال ہمارے پاس بیس لاکھ نوجوان نوکریوں کے لئے تیار ہو رہے ہیں لیکن ہمارے پاس انہیں دینے کو نوکریاں نہیں۔ اس دعوے کے ساتھ اسد عمر نے اپنی لائن آف ایکشن اور پلاننگ بھی بتائی۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم اس ٹارگٹ کو پورا کرنے کے لئے تین بڑے ایریاز پر فوکس کریں گے۔ 1۔ اسمال اور میڈیم انڈسٹریز کو فروغ دیں گے۔ 2۔ صنعتوں میں سستی انرجی مہیا کریں گے۔ 3۔ ایف بی آر کو ریفارم کریں گے۔ مختصرا ان تینوں نکات پر روشنی ڈالتے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے چین رول ماڈل ہے۔ چین نے اپنی اسمال اور میڈیم انڈسٹری کو مضبوط کر کے چین کی معیشت کو کھڑا کر دیا ہے۔ ہمارے فیصل آباد کو مشرق کا مانچسٹر کہا جاتا تھا، آج فیصل آباد میں اسمال اور میڈئم انڈسٹری اس میں لگے لوہے اور سریے کی قیمت پر بک رہی ہے اور لاکھوں نوجوان بے روزگار ہو چُکے ہیں۔ ہمیں اس ایریا پر فوکس کرنا ہو گا۔ کوئی صنعت بغیر سستی بجلی اور گیس کے ترقی نہیں کر سکتی، ہم نے صنعت کو سستی بجلی اور گیس دینی ہے۔ دوسرا ہم نے چھوٹے کاروباری حضرات اور صنعتوں پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنا ہے، تاکہ اسمال اینڈ میڈئم انڈسٹری بڑھے۔ اسد عمر کی بات کوئی راکٹ سائنس نہیں، چین نے پچھلی دو دہائیوں میں چین کے گھر گھر کو اسمال انڈسٹری میں بدل دیا ہے۔ اسد عمر نے تو صرف ایک کروڑ لوگوں کی بات کی ہے، جبکہ چین نے پندرہ سے بیس کروڑ چینیوں کوخط غربت سے اٹھا کر خوشحال کر دیا ہے۔ آج اتنے لوگ چین کی اسمال اور میڈیم انڈسٹری پر انحصار کرتے ہیں۔ یہاں تک تو تھی اسد عمر کی تقریر کے مطابق اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری، جو بے روزگاری کے مسئلے کا ایک لانگ ٹرم اور مستقل حل ہے۔ اب آئیے میگا پراجیکٹس کی طرف، میں اس سلسلے میں تین حوالے دینا چاہوں گا۔ دنیا کی چوٹی کی ملٹی میڈیا نیوز ایجنسی روٹرز Reuters نے اور پاکستان کے مشہور انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے بلین ٹری پراجیکٹ کے بارے مضامین شائع کئے. ان کا کہنا ہے کہ بلین ٹری پراجیکٹ نے معاشی طور پر بھی کام کیا اور پانچ لاکھ سے ذائد گرین جابز پیدا کیں۔ جو اکثر بے روزگار نوجوانوں اور دیہاتی خواتین کو ملیں۔ عالمی ادارے WWF نے پختونخواہ حکومت کے بلین ٹری پراجیکٹ پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے، اور نصف درجن سے ذائد مرتبہ اس پراجیکٹ کے زریعے بے شمار نئی نوکریاں تخلیق ہونے اور بے روزگار نوجوانوں کو نوکریاں ملنے کی تعریف کی ہے۔ زرا سوچیں بلین ٹری پراجیکٹ صرف پختونخواہ تک محدود پراجیکٹ تھا، اگر اس پراجیکٹ کو پھیلا کر پورے ملک پر محیط کر دیا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پچیس سے تیس لاکھ لوگوں کا روزگار تو صرف اس ایک پراجیکٹ اور اس سے متعلقہ صنعتوں سے پیدا کیا جا سکتا ہے۔ محتلم ناقدین, آپ اس کی ذیادہ ٹینشن نا لیں، تحریک انصاف نے جو کہا ہے وہ کر کے بھی دکھائے گی کیونکہ یہ کسی بھاٹی گیٹ کے لوہار یا آپ کی طرح فیس بکی دانشور کا نہیں بلکہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے پڑھے ایک لیڈر کا وژن ہے، جسکی سوچ پائے کی پلیٹ, نہاری کے ڈونگے اور حلیم کی دیگ سے آگے بھی کام کرتی ہے...

Wednesday, 23 May 2018

پشاور: کے پی فوڈ اتھارٹی کی بڑی کاروائی : ترجمان پشاور: حیات آباد انڈسٹریل سٹیٹ میں ہمدرد فیکٹری پر چھاپہ: ترجمان پشاور: فیکٹری میں مشہورزمانہ روح افزا تیار ہوتا تھا: ترجمان پشاور: فیکٹری میں گندے اور غلیظ پھلوں کا استعمال پایا گیا: ترجمان پشاور: روح افزا کی تیاری میں ناقص پھل استعمال کئے جاتے تھے: ترجمان پشاور: روح افزا تیارکرنے والا پلانٹ سیل کردیا گیا: ترجمان پشاور: ہمدرد کی مشروبات کی چیکنگ کی گئی: ترجمان پشاور: جبکہ ادویات والا حصہ پروڈکشن جاری رکھے گا: ترجمان پشاور: باچہ خان چوک میں جعلی مصالحہ جات کی فیکٹریوں پر چھاپہ: ترجمان پشاور: تینوں فیکٹریوں میں لکڑی کا بور اور چوکر مصالحوں میں استعمال ہوتا تھا:ترجمان پشاور: لہسن کی خستہ حالی اور خام مال کی ابتر حالت پر فیکٹریاں سربمہر:ترجمان

*تلبینہ کا استعمال* “رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کیلئے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کراس سے غلاظت اُتار دیتا ہے۔'' (ابن ماجہ) *رسول اللہﷺ نے حضرت جبرئیلؑ سے فرمایا کہ: جبرئیلؑ میں تھک جاتا ہوں۔ حضرت جبرئیلؑ نے جواب میں عرض کیا: اے الله کے رسولﷺ آپ تلبینہ استعمال کریں* آج کی جدید سائینسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10 گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں پریشانی اور تھکن کیلئے بھی تلبینہ کا ارشاد ملتا ہے۔ *نبی ﷺ فرماتے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اُتار دیتا ہے۔'' (بخاری' مسلم' ترمذی' نسائی' احمد)* جب کوئی نبی ﷺ سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ اسے تلبینہ کھانے کا حکم دیتے اورفرماتے کہ اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ تمہارے پیٹوں سے غلاظت کو اس طرح اتار دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کرلیتا ہے ۔نبی پاک ﷺ کومریض کیلئے تلبینہ سے بہتر کوئی چیز پسند نہ تھی۔ اس میں جَو کے فوائد کے ساتھ ساتھ شہد کی افادیت بھی شامل ہوجاتی تھی۔ مگر وہ اسے نیم گرم کھانے' بار بار کھانے اور خالی پیٹ کھانے کو زیادہ پسند کرتے تھے۔ (بھرے پیٹ بھی یعنی ہر وقت ہر عمر کا فرد اس کو استعمال کرسکتا ہے۔ صحت مند بھی ' مریض بھی) نوٹ: *تلبینہ ناصرف مریضوں کیلئے بلکہ صحت مندوں کیلئے بہت بہترین چیز ہے۔ بچوں بڑوں بوڑھوں اور گھر بھر کے افراد کیلئے غذا' ٹانک بھی' دوا بھی شفاء بھی اور عطا بھی۔۔۔۔خاص طور پر دل کے مریض ٹینشن' ذہنی امراض' دماغی امراض' معدے' جگر ' پٹھے اعصاب عورتوں بچوں اور مردوں کے تمام امراض کیلئے انوکھا ٹانک ہے۔* " جو " -------- جسے انگریزی میں " بارلے " کہتے ہیں - اس کو دودھ کے اندر ڈال دیں ۔ پنتالیس منٹ تک دودھ میں گلنے دیں اور اسکی کھیر سی بنائیں ۔ اس کھیر کے اندر آپ چاھیں تو شھد ڈال دیں یا کھجور ڈال دیں ۔اسے تلبینہ ( Talbeena) کہیں گے --- *ترکیب:* ۔دودھ کو ایک جوش دے کر جو شامل کر لیں۔ ۔ ہلکی آنچ پر ۴۵ منٹ تک پکائیں اور چمچہ چلاتے رہیں۔ ۔ جو گل کر دودھ میں مل جائے تو کھجور مسل کر شامل کرلیں۔ ۔ میٹھا کم لگے تو تھوڑا شہد ملا لیں۔ ۔کھیر کی طرح بن جائے گی۔ ۔ چولہے سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔ ۔ اوپر سے بادام ، پستے کاٹ کر چھڑک دیں۔ (کھجور کی جگہ شہد بھی ملا سکتے ہیں) *طبی فوائد:* طبی اعتبار سے اس کے متعدد فوائد بیان کئے جاتے ہیں-یہ غذا: 1۔غم ، (Depression) 2۔ مایوسی، 3۔ کمردرد، 4۔ خون میں ہیموگلوبن کی شدید کمی، 4۔ پڑهنے والے بچوں میں حافظہ کی کمزوری، 5۔ بهوک کی کمی، 6۔ وزن کی کمی، 7۔ کولیسٹرول کی زیادتی، 8۔ ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر لیول کے اضافہ، 9۔ امراض دل،انتڑیوں، 10۔ معدہ کے ورم، 11۔ السرکینسر، 12۔ قوت مدافعت کی کمی، 13۔ جسمانی کمزوری، 14۔ ذہنی امراض، 15۔ دماغی امراض، 16۔ جگر، 17۔ پٹھے کے اعصاب، 18۔ نڈھالی 19.وسوسے (Obsessions) 20. تشویش (Anxiety) کے علاوہ دیگر بے شمار امراض میں مفید ہےاور یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ جو میں دودھ سے زیادہ کیلشیم اور پالک سے زیادہ فولاد پایا جاتا ہےاس وجہ سے تلبینہ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے”۔

السلام علیکم میرے عزیز ھم وطنو۔۔۔! حالات کا اونٹ کس کروٹ پر بیٹھتا ھے ابھی ھمارے گمنام مجاھد اس ساری صورتحال کا نہایت باریک بینی سے مشاہدہ کر رہے ھیں۔۔۔ گذشتہ کچھ ماہ سے پاکستان کے داخلی حالات کو بھی مدنظر رکھیں کہ کیسے کفار اور یہود نے مملکت خداداد پاکستان کے اندر حقوق کے نام پر ایک نہایت خوفناک انتشار کا منصوبہ بنایا ھے جس میں منظور پشتین کو منظر عام پر لا کر اسکی ڈوریاں پیچھے سے براستہ افغانستان یہ کفار خود ہلا رہے ھیں۔ اس بدنام زمانہ وجہ انتشار تنظیم کو گراونڈ سپورٹ جو دے رہے ھیں ان میں اکثریت افغان مہاجرین کی ھے۔ جو نمک حرامی کرنے کے ماسٹر ھیں۔ جس ملک کا کھا رہے ھیں اسی ملک کے خلاف اقدامات اٹھا رہے ھیں۔ اس کے بعد اس ملک کے تمام چھٹے ھوئے ولد الحرام اور اسلام اور پاکستان کے دشمنان ھیں جن میں ملحد، گستاخان اسلام و گستاخان پاکستان، لبرلز،یہود کی پیدا کردہ این جی اوز، علی الاعلان غدار الطاف حیسن اور اس کی پارٹی جس نے کراچی کے جلسے میں ان فتنہ انگیزوں کو مکمل سپورٹ کیا اور افرادی قوت کے ساتھ جلسہ کامیاب کروایا۔۔۔ اس کے علاوہ موجودہ ن لیگی ہجڑا حکومت کی سپورٹ بھی حاصل ھے جس میں نااہل نواز شریف تین بار ملک کا خون چوسنے والی جونک جو اپنی نا اہلی کی وجہ سے اس وقت پاگل کتے کی طرح ادھر ادھر منہ مار رہا ھے۔ اس پاگل کتے کو اتنا بھی شعور نہیں کہ اسکو کفار پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ اس لعنتی کردار نے عدلیہ اور افواج کے خلاف اپنی بکواس جاری رکھی اور جوں ہی منظور پشتین کا فتنہ لانچ ھوا اس نے اس فتنے کی بھرپور حمایت کی جس کی مثال لاہور کے اندر ھونے والا پی ٹی ایم کا جلسہ تھا جس میں نواز شریف اور اسکی بیٹی نے اپنے ن لیگی جیالے بھیج کر لاھور کے اندر پی ٹی ایم کے جلسے کو دوام بخشا۔۔۔ اس دوران منظور گشتین اور اسکے پالتو کتے پاک افواج کے خلاف بدترین نعرے بازی اور کھلم کھلا بغاوت پر اتر آئے۔ لیکن موجودہ ہجڑا نواز شریف کی غلام حکومت نے پاک فوج کے وقار اور ملکی سلامتی کے پیش نظر کوئی بھی ایکشن نہیں لیا اس وجہ سے اس غدار کتے منظور پشتین کے حوصلے بڑھ گئے اور دن بدن اسکی بکواس بھی بڑھتی جا رہی ھے۔ متعدد بار پاک فوج نے مقامی جرگے منعقد کر کے منظور پشتین کو کسی بات چیت کے دائرے میں لا کر معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی مگر اس یہودی کتے نے ھمیشہ مذاکرات سے راہ فرار اختیار کیے رکھی۔ اس منظور کے تمام گذشتہ مطالبات پورے کئے جا چکے مگر کسی کوٹھے کی رانڈ کی طرح اس کے خواہشات ناجائز حد تک بڑھتی ہی جا رہی ھیں جو اس کے ناپاک عزائم کی عکاسی کر رہی ھیں کہ یہ بندا کسی بھی حال میں پر امن نہیں رہنے والا ، یہ عوام اور سادہ لوح پختونوں کو پاک فوج کے خلاف استمعال کرنے کی کفار کی پلاننگ ہر عمل پیرا ھے۔ دوسری طرف بھارتی سفیر کی جیو نیوز کراچی سٹوڈیوز کے اندر دو گھنٹے تک دو بھارتی جرنلسٹس کے ساتھ میٹنگ اور سرگرمیاں بھی کافی شک کی نگاہ سے دیکھی جا رہی تھیں کہ ٹھیک دو دن بعد بدبخت نواز شریف نے کفار اور یہودی آقاوں کو خوش کرنے اور اپنی گھٹیا نفرت کا اظہار کرنے کی خاطر اچانک ایک بھارتی جرنلسٹ کو انٹرویو دے مارا جس میں اس نے ممبئی حملوں پر پاکستان کو ذمہ دار قرار دیا۔ (حالانکہ خود بھارتی پولیس چیف نے انکشاف کیا تھا کہ ممبئی حملہ خود بھارت نے کروایا تھا پاکستان پر ملبہ ڈال کر بین الاقوامی طور پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلیئے عالمی رائے عامہ اپنے حق میں کروانے کی خاطر) پورا پاکستان اس لعنتی کردار کی بے وقت کی چوول پر حیران و پریشان ھوا کہ اس وقت اچانک ایسے بیان اور انٹرویو کی کیا ضرورت پیش آ گئی تھی۔ تو دوستو یہ بیان بھی اس نواز لعنتی سے پوری پلاننگ کے تحت دلوایا گیا نواز شریف بدلے کی آگ میں جلتا ھوا ہائی جیک ھو گیا اور کفار کا آلہ کار بن کر اپنے ہی ملک کی سلامتی پر نقب لگا بیٹھا۔۔۔ آج اس نواز شریف کے اسی بکواس بیان کی وجہ سے امریکہ نے اسرائیل کو پاکستان کی تنصیبات پر حملہ کرنے کی تجویز/ھمت دی۔ اس وقت حالات اس قدر سنگین صورتحال اختیار کر چکے ھیں کہ اسرائیل پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا تھا کہ پاکستان نے جوابی اقدام کے طور پر اپنی بری فوج اور فضائیہ کو ہائی الرٹ کر دیا ھے۔ اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات صاحب نے اسرائیل کو انتباہ کیا کہ اگر اسرائیل نے پاکستان پر حملے کی غلطی کی تو پاکستان اسرائیل کو 12 منٹ سے کم وقت میں صفحہ ہستی سے مٹا دے گا۔ آخر حالات سنگینی کی انتہاوں پر پہنچ گئے ھیں تبھی تو ایک ذمہ دار ترین فوجی جنرل نے ایسا بیان جاری کیا۔ چائنہ کی سرکاری ویب سائٹ پر بھی یہ بیان جاری ھوا ھے کہ "ہمیں یقین ھے کہ پاکستان اسرائیل کو 12 منٹ کے اندر تباہ کر سکتا ھے اور اگر ساتھ چائنہ بھی شامل ھو تو یہ کام 2 منٹ میں ھو سکتا ھے۔ کوئی صاحب عقل کوئی صاحب ھوش کوئی صاحب ادراک ھے جو عالمی طاقتوں کے درمیان ایسی بیان بازی کی سنگینی کو سمجھ سکے اور اس بے عقل اور ناسمجھ قوم کو سمجھا سکے کہ صورت حال نہایت نازک ھو چکی ھے۔ جاگ جاو آپس کی لڑائی اور حقوق کے نام پر بک بکواس اور نفرت انگیزیاں چھوڑ دو اور اپنا ملک بچا لو اپنا۔ اس کے لیے آپکو اپنی مسلح افواج کے ساتھ بھرپور تعاون ھمدردی اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ھونا پڑے گا۔ اپنی افواج پر بھونکنے والے پاگل کتوں کو سمجھانا ھو گا۔ آپکی افواج ان شاءاللہ عز وجل وطن عزیز کا دفاع ہر صورت کر لیں گی مگر قوم کی بدگمانی اور پاک فوج کے خلاف بد زبانی اس پاک فوج کے حوصلے کہیں پست نہ کر دے۔ اب بھی وقت ھے کہ اپنے مجاھدوں کا ساتھ دیجیئے ہر جگہ میدان جنگ میں بھی اور سوشل میڈیا پر بھی۔ بین الاقوامی پروپیگنڈا چینلز پر بھی اپنے مجاھدوں کو سپورٹ کیجیئے تاکہ وطن عزیز ، دین اسلام اور اپنی قوم کی خاطر لڑنے والے یہ مجاھد کبھی ناکام نہ ھوں۔ آپکی مسلح افواج پوری طرح چوکس اور تیار ھیں دشمن بہت بڑی تعداد میں ھیں جو مشرق و مغرب اور ملک کے اندر سامنے اور چھپ کر وار کرنے کیلیئے تیار بیٹھے ھیں۔ اس نازک وقت میں اپنی صرف آٹھ لاکھ فوج کو آپکی ھمدردی اور دعاوں کی اشد ضرورت ھے۔۔۔ امید کرتا ھوں تمام حالات کو مد نظر رکھ کر آپ کوئی اچھا فیصلہ کریں گے کہ ملک بچانے کیلیئے پاک افواج کا انتخاب کرنا ھے یا پھر حقوق کے میٹھے لولی پاپ کو چوس کر ملک و قوم دونوں کو تباہ کروانا ھے۔۔۔ یہ ذہن میں رکھنا کہ وقت بہت کم ھے فیصلہ جلدی کیجیئے گا۔۔ منقول انتخاب محمد شاہد عنائیت

السلام علیکم میرے عزیز ھم وطنو۔۔۔! حالات کا اونٹ کس کروٹ پر بیٹھتا ھے ابھی ھمارے گمنام مجاھد اس ساری صورتحال کا نہایت باریک بینی سے مشاہدہ کر رہے ھیں۔۔۔ گذشتہ کچھ ماہ سے پاکستان کے داخلی حالات کو بھی مدنظر رکھیں کہ کیسے کفار اور یہود نے مملکت خداداد پاکستان کے اندر حقوق کے نام پر ایک نہایت خوفناک انتشار کا منصوبہ بنایا ھے جس میں منظور پشتین کو منظر عام پر لا کر اسکی ڈوریاں پیچھے سے براستہ افغانستان یہ کفار خود ہلا رہے ھیں۔ اس بدنام زمانہ وجہ انتشار تنظیم کو گراونڈ سپورٹ جو دے رہے ھیں ان میں اکثریت افغان مہاجرین کی ھے۔ جو نمک حرامی کرنے کے ماسٹر ھیں۔ جس ملک کا کھا رہے ھیں اسی ملک کے خلاف اقدامات اٹھا رہے ھیں۔ اس کے بعد اس ملک کے تمام چھٹے ھوئے ولد الحرام اور اسلام اور پاکستان کے دشمنان ھیں جن میں ملحد، گستاخان اسلام و گستاخان پاکستان، لبرلز،یہود کی پیدا کردہ این جی اوز، علی الاعلان غدار الطاف حیسن اور اس کی پارٹی جس نے کراچی کے جلسے میں ان فتنہ انگیزوں کو مکمل سپورٹ کیا اور افرادی قوت کے ساتھ جلسہ کامیاب کروایا۔۔۔ اس کے علاوہ موجودہ ن لیگی ہجڑا حکومت کی سپورٹ بھی حاصل ھے جس میں نااہل نواز شریف تین بار ملک کا خون چوسنے والی جونک جو اپنی نا اہلی کی وجہ سے اس وقت پاگل کتے کی طرح ادھر ادھر منہ مار رہا ھے۔ اس پاگل کتے کو اتنا بھی شعور نہیں کہ اسکو کفار پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ اس لعنتی کردار نے عدلیہ اور افواج کے خلاف اپنی بکواس جاری رکھی اور جوں ہی منظور پشتین کا فتنہ لانچ ھوا اس نے اس فتنے کی بھرپور حمایت کی جس کی مثال لاہور کے اندر ھونے والا پی ٹی ایم کا جلسہ تھا جس میں نواز شریف اور اسکی بیٹی نے اپنے ن لیگی جیالے بھیج کر لاھور کے اندر پی ٹی ایم کے جلسے کو دوام بخشا۔۔۔ اس دوران منظور گشتین اور اسکے پالتو کتے پاک افواج کے خلاف بدترین نعرے بازی اور کھلم کھلا بغاوت پر اتر آئے۔ لیکن موجودہ ہجڑا نواز شریف کی غلام حکومت نے پاک فوج کے وقار اور ملکی سلامتی کے پیش نظر کوئی بھی ایکشن نہیں لیا اس وجہ سے اس غدار کتے منظور پشتین کے حوصلے بڑھ گئے اور دن بدن اسکی بکواس بھی بڑھتی جا رہی ھے۔ متعدد بار پاک فوج نے مقامی جرگے منعقد کر کے منظور پشتین کو کسی بات چیت کے دائرے میں لا کر معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی مگر اس یہودی کتے نے ھمیشہ مذاکرات سے راہ فرار اختیار کیے رکھی۔ اس منظور کے تمام گذشتہ مطالبات پورے کئے جا چکے مگر کسی کوٹھے کی رانڈ کی طرح اس کے خواہشات ناجائز حد تک بڑھتی ہی جا رہی ھیں جو اس کے ناپاک عزائم کی عکاسی کر رہی ھیں کہ یہ بندا کسی بھی حال میں پر امن نہیں رہنے والا ، یہ عوام اور سادہ لوح پختونوں کو پاک فوج کے خلاف استمعال کرنے کی کفار کی پلاننگ ہر عمل پیرا ھے۔ دوسری طرف بھارتی سفیر کی جیو نیوز کراچی سٹوڈیوز کے اندر دو گھنٹے تک دو بھارتی جرنلسٹس کے ساتھ میٹنگ اور سرگرمیاں بھی کافی شک کی نگاہ سے دیکھی جا رہی تھیں کہ ٹھیک دو دن بعد بدبخت نواز شریف نے کفار اور یہودی آقاوں کو خوش کرنے اور اپنی گھٹیا نفرت کا اظہار کرنے کی خاطر اچانک ایک بھارتی جرنلسٹ کو انٹرویو دے مارا جس میں اس نے ممبئی حملوں پر پاکستان کو ذمہ دار قرار دیا۔ (حالانکہ خود بھارتی پولیس چیف نے انکشاف کیا تھا کہ ممبئی حملہ خود بھارت نے کروایا تھا پاکستان پر ملبہ ڈال کر بین الاقوامی طور پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلیئے عالمی رائے عامہ اپنے حق میں کروانے کی خاطر) پورا پاکستان اس لعنتی کردار کی بے وقت کی چوول پر حیران و پریشان ھوا کہ اس وقت اچانک ایسے بیان اور انٹرویو کی کیا ضرورت پیش آ گئی تھی۔ تو دوستو یہ بیان بھی اس نواز لعنتی سے پوری پلاننگ کے تحت دلوایا گیا نواز شریف بدلے کی آگ میں جلتا ھوا ہائی جیک ھو گیا اور کفار کا آلہ کار بن کر اپنے ہی ملک کی سلامتی پر نقب لگا بیٹھا۔۔۔ آج اس نواز شریف کے اسی بکواس بیان کی وجہ سے امریکہ نے اسرائیل کو پاکستان کی تنصیبات پر حملہ کرنے کی تجویز/ھمت دی۔ اس وقت حالات اس قدر سنگین صورتحال اختیار کر چکے ھیں کہ اسرائیل پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا تھا کہ پاکستان نے جوابی اقدام کے طور پر اپنی بری فوج اور فضائیہ کو ہائی الرٹ کر دیا ھے۔ اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات صاحب نے اسرائیل کو انتباہ کیا کہ اگر اسرائیل نے پاکستان پر حملے کی غلطی کی تو پاکستان اسرائیل کو 12 منٹ سے کم وقت میں صفحہ ہستی سے مٹا دے گا۔ آخر حالات سنگینی کی انتہاوں پر پہنچ گئے ھیں تبھی تو ایک ذمہ دار ترین فوجی جنرل نے ایسا بیان جاری کیا۔ چائنہ کی سرکاری ویب سائٹ پر بھی یہ بیان جاری ھوا ھے کہ "ہمیں یقین ھے کہ پاکستان اسرائیل کو 12 منٹ کے اندر تباہ کر سکتا ھے اور اگر ساتھ چائنہ بھی شامل ھو تو یہ کام 2 منٹ میں ھو سکتا ھے۔ کوئی صاحب عقل کوئی صاحب ھوش کوئی صاحب ادراک ھے جو عالمی طاقتوں کے درمیان ایسی بیان بازی کی سنگینی کو سمجھ سکے اور اس بے عقل اور ناسمجھ قوم کو سمجھا سکے کہ صورت حال نہایت نازک ھو چکی ھے۔ جاگ جاو آپس کی لڑائی اور حقوق کے نام پر بک بکواس اور نفرت انگیزیاں چھوڑ دو اور اپنا ملک بچا لو اپنا۔ اس کے لیے آپکو اپنی مسلح افواج کے ساتھ بھرپور تعاون ھمدردی اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ھونا پڑے گا۔ اپنی افواج پر بھونکنے والے پاگل کتوں کو سمجھانا ھو گا۔ آپکی افواج ان شاءاللہ عز وجل وطن عزیز کا دفاع ہر صورت کر لیں گی مگر قوم کی بدگمانی اور پاک فوج کے خلاف بد زبانی اس پاک فوج کے حوصلے کہیں پست نہ کر دے۔ اب بھی وقت ھے کہ اپنے مجاھدوں کا ساتھ دیجیئے ہر جگہ میدان جنگ میں بھی اور سوشل میڈیا پر بھی۔ بین الاقوامی پروپیگنڈا چینلز پر بھی اپنے مجاھدوں کو سپورٹ کیجیئے تاکہ وطن عزیز ، دین اسلام اور اپنی قوم کی خاطر لڑنے والے یہ مجاھد کبھی ناکام نہ ھوں۔ آپکی مسلح افواج پوری طرح چوکس اور تیار ھیں دشمن بہت بڑی تعداد میں ھیں جو مشرق و مغرب اور ملک کے اندر سامنے اور چھپ کر وار کرنے کیلیئے تیار بیٹھے ھیں۔ اس نازک وقت میں اپنی صرف آٹھ لاکھ فوج کو آپکی ھمدردی اور دعاوں کی اشد ضرورت ھے۔۔۔ امید کرتا ھوں تمام حالات کو مد نظر رکھ کر آپ کوئی اچھا فیصلہ کریں گے کہ ملک بچانے کیلیئے پاک افواج کا انتخاب کرنا ھے یا پھر حقوق کے میٹھے لولی پاپ کو چوس کر ملک و قوم دونوں کو تباہ کروانا ھے۔۔۔ یہ ذہن میں رکھنا کہ وقت بہت کم ھے فیصلہ جلدی کیجیئے گا۔۔ منقول انتخاب محمد شاہد عنائیت

Tuesday, 22 May 2018

سعودی خواتین برقعہ اتاردیں اور ماڈرن لباس پہنا کریں سعودی شہزادے کا ایک اور شرمناک اقدام جب سے سعودی عرب شہزادہ سلمان کی بادشاہی میں آیا ہے ٹھیک اسی دن سے سعودیہ کے تھذیب و ثقافت میں کافی تبدیلی آئی ہے. وہ ملک جہاں پر خواتین کو گاڑی چلانے پر پابندی تھی آج اسی ملک میں خواتین بغیر کسی ڈر اور خوف کے گاڑیاں چلا رہی ہیں. وہ ملک جہاں پر کبھی کسی نے سر عام فحش کپڑوں میں ملبوس لڑکیوں کو نہیں دیکھا تھا آج اسی ملک میں شہزادہ سلمان کے کہنے پر سمندر کنارے ایک عالی شان بیچ بنایا جا رہا ہیں جہاں پر خواتین اور مرد بغیر کسی شرم و حیا کے کھلے عام جو چاہیں کر سکتے ہیں. اسکے علاوہ سعودی عرب میں جلدی ہی سینما گھروں کا بھی افتتاح کیا جائیگا جہاں پر سعودی فلمیں دکھائی جائیں گی. ماضی میں جن جن شہزادوں نے بھی سعودی عرب کی حکومت سنمبھالی انہوں نے خواتین پر کپڑوں کی پابندی کا رواج برکرار رکھتے ہوۓ ہر عورت کیلیے عبایا یعنی برقعہ پہننا ایک ضروری عمل سمجھا تھا. جو بھی کوئی عورت گھر سے نکلتی وہ ہمیشہ اپنا سر اور بدن ڈھانپ کے نکلتی جو کہ اسلامی غرض سے سب سے بہترین عمل ہے لیکن حال ہی میں شہزادہ سلمان نے خواتین کے عبایا پہننے کو غیر ضروری کرار دیتے هوئے، سعودی خواتین کو کھلے عام ہر قسم کے کپڑے پہننے کی اجازت دے دی ہے. سعودی شہزادے کا کہنا ہے کہ جب تک آپکے کپڑے ٹھیک ہیں تب تک اپنے سر کو ڈھانپنے، نقاب کرنے، یا پھر پورے بدن کو کالے برقع سے چھپانے کی ضرورت نہیں ہے. شہزادہ سلمان کے اس اعلان کے بعد سعودی عرب میں خواتین کی فیشن میں کافی بدلاؤ دیکھنے میں آیا ہے. وہ ملک جہاں پر کبھی کوئی عورت ننگے سر نہ نکلی تھی آج اسی ملک میں عورتیں اب سادہ دوپٹہ لیکر باہر نکل جاتی ہیں کچھ شہروں میں تو ماڈرن سعودی خواتین نے صبح صبح باہر نکل کر پتلوں یعنی جینز کی پینٹے پہن کر جاگنگ بھی شروع کر دی ہے

9

آئندہ آنے والی حکومت بھی نوازشریف صاحب کی دیکھ رہا ہوں۔ کل الیکشن ہو جائیں تو نوازشریف جیتیں گے اور زیادہ اکثریت کے ساتھ آئیں گے۔ ہمارے ملک کے لیے نوازشریف بہترین وزیراعظم ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عمران خان! آپ جو چیز (کوکین) استعمال کرتے ہیں، اس کے بعد جھوٹے خواب آئیں گے، میرے پاس بہت باتیں ہیں، زینت امان سے شروع کروں گا۔ عمران خان دھرنے کا مطلب ہی شادی سمجھتے ہیں۔ ہم نے تو اپنے بھائی عمران لیاقت کو تسلیم نہیں کیا، اس کے جنازے میں شریک نہیں ہوا، عمران نام سے میری کبھی نہیں بنی۔ عمران خان کے حوالے اقتدار کبھی نہیں کرنا چاہیے، وہ صبح کچھ شام کچھ ہوتے ہیں۔ اچانک ان کی رائے بدل جاتی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سما نیوز کے اینکر شہزاد اقبال نے کلپس چلا کر عامر لیاقت حسین کو شرمندہ کر دیا۔

🔷 Kissinger: World War III will come and Muslims will turn to ashes ... Former US Secretary of State Henry Kissinger made loud and dangerous statements after being swallowed up by a long silence until people almost forgot his existence. "The Third World War is on the way, and Iran will be the starting point in that war, in which Israel will have to kill as many Arabs as possible and occupy half of the Middle East," Kissinger said in an interview with the DailyScape. "We have told the US military that we are forced to occupy seven countries in the Middle East because of their strategic importance, especially because they contain oil and other economic resources. There is only one step left, which is to strike Iran," he said. "When China and Russia move from their stupidity, the big bang and the Great War will have been won, and only one force, Israel and America, will win," he said. "Israel will have to fight with all its strength and weapons to kill as many Arabs as possible. And the occupation of half of the Middle East. " "The drums of war are already ringing in the Middle East, and the deaf is the only one who does not hear them," Kissinger said, noting that if things went well, from his point of view, Israel would control half of the Middle East. Kissinger noted that American and European young people have been well trained in the fighting in the last 10 years, and when they are ordered to go out to fight the crazy ones, they will obey orders and turn them [Muslims] into ashes. We haved hired or purchased many local nationals from these islamic countries and they are working for our plans as we have done heavy investment on them. These are doing well beyond our expectations. Due to these traitors we are very near to our planned goals. Kissinger also stated that "America and Israel have prepared coffins for Russia and Iran, and Iran will be the last nail in this coffin, after America gave them a chance to recover and a false sense of power. Then they will fall forever, so that America (Freemasonry) can build a new world community, where there will be only one government with superpower. " Kissinger confirmed that he had a great dream at the moment that his vision of events was realized. For those who do not know Henry Kissinger, the former Secretary of State and one of the most famous emperors of world rule and the architects of the new world order, he was born in 1923 in Germany to a Jewish family. Full meeting in English in DailyScape 👇🏻👇🏻 https://goo.gl/2Ua2uT Dangerous and planned words in the way of execution.

۔ حکومت اور اپوزیشن نے سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کو نگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔جلیل عباس جیلانی کا نام پیپلز پارٹی کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا جس پر وفاقی حکومت نے رضامندی ظاہر کردی ہے۔جلیل عباس جیلانی کو نگران وزیراعظم بنانے کا اعلان کل بروز منگل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے کیا جائے گا۔ اس سے قبل میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ کے درمیان نگراں وزیراعظم کی تقرری سے متعلق کئی ملاقاتیں ہوچکی ہیں ،ْسید خورشید شاہ نے کہاکہ نگراں وزیراعظم کی تقرری کا اعلان منگل کو کیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگراں وزیراعظم کیلئے متفقہ نام پر اتفاق کرلیا گیا ہے اور اب کابینہ پر مشاورت شروع کر دی گئی ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم کی تقرری کیلئے مختلف نام زیر غور ہیں جن پر قیاس آرائیاں شروع کردی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم کیلئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب عبداللہ حسین ہارون، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقبل مندوب ملیحہ لودھی کا نام بھی زیر گردش ہے۔ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین کے نام بھی بطور نگراں وزیراعظم زیر غور ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ نگراں وزیراعظم کی دوڑ میں ڈاکٹر شمشاد اختر اور ملیحہ لودھی سب سے آگے ہیں ،ْ ڈاکٹر شمشاد اخترکے بطور نگراں وزیراعظم بننے پر ملیحہ لودھی کے وزیر خارجہ بننے کا امکان ہے۔دوسری جانب پیپلزپارٹی نے نگراں وزیراعظم کے لیے سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذکاء اشرف اور امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر جلیل عباس جیلانی کے نام فائنل کرلیے ہیں۔ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے نگراں وزیراعظم کیلئے تین ناموں پر غور کیا۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بھی یہی دونوں نام وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو دئیے ہیں۔آصف زرداری نے ذکاء اشرف اور جلیل عباس کو الگ الگ ٹیلی فون بھی کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ محنت اور ایمانداری کی بنیاد پر ان کے نام نگراں وزیراعظم کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔آصف زرداری نے امید کا اظہار کیا کہ آپ کی زیر نگرانی انتخابات ہوئے تو کسی کو شکایت نہیں ہوگی۔نجی ٹی وی کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے نگراں وزیراعظم کیلئے 3 نام دیئے گئے تاہم تیسرے امیدوار کا نام سامنے نہیں آسکا۔یاد رہے کہ ذکاء اشرف 1988 سے 1990 تک وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر رہے ہیں جب کہ وہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔علاوہ ازیں ذکاء اشرف نے پیپلز پارٹی کی سی ای سی سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کا کہنا ہیکہ استعفیٰ 10 روز پہلے آصف زرداری کے کہنے پر دیا، استعفے کے بعد نگراں وزیر اعظم کیلئے نام تجویز کیا گیا۔۔ذکاء اشرف اکتوبر 2011 سے فروری 2014 تک پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔جلیل عباس جیلانی سابق سفارت کار ہیں جنہوں نے 2013 سے 2017 تک امریکا میں پاکستان کے 22ویں سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔اس سے قبل انہوں نے مارچ 2012 سے دسمبر 2013 تک سیکریٹری خارجہ کی حیثیت سے بھی خدمات سر انجام دی ہیں۔۔جلیل عباس جیلانی 1989 سے 1992 تک وزیراعظم آفس میں ڈپٹی سیکریٹری کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں اور وہ 1999 سے 2003 تک بھارت میں ڈپٹی ہائی کمشنر بھی تعینات رہ چکے ہیں ۔بریکنگ نیوز!! انتظار کی گھڑیاں ختم،نگران وزیراعظم کا اعلان ہو گیا

یہ تصویر دیکھ کر مجھے اپنی صحافت کے ابتدائی دور کی یاد آ گئی۔ 2001 کی بات ہے، میں صحافت کے میدان میں بالکل نووارد تھا۔ کوئی سفارش تو تھی نہیں ، اس لیے ایک اخبار میں بطور مشقتی کام کا آغاز کرنا پڑا۔ نہ ہونے کے برابر معاوضے کے عوض ، انگریزی سے اردو ٹرانسلیشن،عوامی سروے، نمائندوں کی قدبطہ نما تحریروں کو خبر میں ڈھالنے کی مشقت کرنا پڑتی تھی۔ اکثر سینئرز ٹیپ ریکارڈر پر انٹرویو کر کے لاتے ،تو آڈیو کیسٹس حوالے کر دیتے کہ اس میں سے سوال و جواب کو ترتیب سے لکھ کر دو۔ ایک روز اخبار کے ایڈیٹر نے مجھے بلایا اور کہا کہ میں تمارے حوالے ایک اہم ٹاسک کر رہا ہوں۔ یہ ٹیسٹ ہے، اگر تم نے اسے اچھے انداز میں کر لیا تو ٹرینی کے بجائے تمیں رپورٹر کر دوں گا۔ یہ الفاظ سُن کر مجھے محسوس ہوا کہ بس سنہرے مستقبل کا آغاز ہو ا ہی چاہتا ہے۔ ایڈیٹر صاحب نے کام بتانے سے پہلے راز داری کی شرط لگائی، کہا کہ تم یہ ساراکام میرے کمرے میں ہی بیٹھ کر کرو گے، اور اخبار کے اندریا باہر اس حوالے کسی سے ذکر نہیں کرنا۔ میں نے فورا حامی بھر لی ۔ اب میرے سپرد ایک فائل کی گئی جس پر ایک سیاستدان کا نام لکھا تھا۔ اس فائل میں کئی کاغذات کی فوٹو کاپیاں تھیں۔ کئی طرح کے گھپلے، بدعنوانیاں ، میرٹ سے ہٹ کر تقرریاں اور کرپشن کے کئی ثبوت۔ مجھے کہا گیا کہ ان سب چیزوں کو اچھی طرح پڑھ کر ایک جاندار خبر بنانی ہے۔ کل ہمارے اخبار کے صفحہ اول پر ایک ‘باکس’ شائع ہوگا، جس اس سیاستدان کے تمام ‘‘کالے کرتوت’’ دستاویزی ثبوتوں کے ہمراہ عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔ رات گیارہ بجے تک میں نے ایک بڑی خبر اور ساتھ کئی ضمنی خبروں کے تیار کر کے ایڈیٹر صاحب کو فون کیا، تو وہ حیرت انگیز طور پر چند ہی منٹوں میں دفتر پہنچ گئے۔ خبریں پڑھنے کے بعد مجھے شاباش دے کر گھرجانے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ اگلے دن کے فرنٹ پیج پر کالے ہاشیے میں چیختی چنگاڑتی سرخیوں کا ایک مجموعہ ایک سیاستدان کے عمالِ بد کا اعلان عام کر رہا تھا۔ خبر کو اخبار کے انوسٹی گیشن سیل کی تحقیق قرار دیا گیا تھا۔ دو دن بعد ہی خبر آئی کی پرویز مشرف کی جانب سے قائم کیے گئے قومی احتساب بیورو نے میڈیا کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے اُسی سیاست دان کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا ہے۔ ایٹریٹر صاحب نے مجھے بطور خاص بلوا کر نیب کی پریس ریلیز دیکھائی ۔ پھر یہ معمول بن گیا، ایڈیٹر صاحب ہر تیسرے چوتھے روز ایک فائل میرے حوالے کرتے، میں خبر بناتا، جو اخبار میں بہت نمایاں انداز میں شائع ہوتی۔ اور پھر جلد ہی نیب بھی نوٹس لے لیتا۔ تین سے چار مہینوں کے اندر ہم نے کوئی 70 کے قریب سیاستدانوں کو بے نقاب کیا۔ جن کے خلاف نیب نے بھی تحقیقات شروع کر دیں۔ کچھ عرصے بعد مجھے محسوس ہوا، کہ جس سیاست دان کے خلاف ہم خبر چلاتے اور نیب انکوائری شروع کرتا۔ وہ جلد ہی مسلم لیگ قاف میں شمولیت کا اعلان کر دیتا۔ اس کے بعد اُس کے خلاف نیب کے کسی اقدام کی کوئی خبر نہ آتی۔ البتہ جو لوگ قاف لیگ میں شامل نہیں ہوئے اُن کی گرفتاریاں بھی ہوئیں اور مقدمات اور نا اہلیوں کا بھی انہیں سامنا کرنا پڑا۔ یوں کہہ لیجیے کہ قاف لیگ بنوانے میں میرا بھی اہم کردار رہا ہے۔ یا پھر میرے صحافتی کیرئیر میں قاف کی تحلیق کا اہم کردار رہا ہے۔ خیر آج یہ تصویر دیکھ کر 17 سال پہلے کا زمانہ یاد آگیا۔ ہاں یہ بھی خیال آیا کہ تبدیل صرف قاف لیگ کی جگہ پی ٹی آئی کی صورت آئی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کی سوچ بدلی ہے نہ ہی طریقہ واردات۔ عوام پھر تبدیلی کے نعروں سے بہل جانے کو تیار ہے۔ انہوں نے نہ سمجھنے اور نہ سوچنے کی قسم کھا رکھی ہے۔ مہتاب عزیز

نقیب اللہ قتل کیس کے سرکاری وکیل کو سنگین دھمکیاں ملنے کا انکشاف ویب ڈیسک ہفتہ 19 مئ 2018 نقیب اللہ قتل کیس کی مزید سماعت 28 مئی کو ہوگی کراچی: نقیب اللہ قتل کیس کے وکیل استغاثہ سنگین دھمکیوں کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے جب کہ سرکاری وکلا نے عدالتی نوٹس وصول کرنے سے معذرت کرلی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، جیل حکام نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کردیا۔ مقدمے کی سماعت بند کمرے میں ہوئی۔ تفتیشی افسرنے سی سی ٹی وی فوٹیج پر مشتمل سی ڈی اور دیگر شواہد عدالت کے روبرو پیش کردیئے تاہم مقدمے کے وکیل استغاثہ علی رضا ایڈووکیٹ پیش نہ ہوئے ان کی جگہ دیگر سرکاری وکلا پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران صورت حال اس وقت پیچیدہ ہوگئی جب کہ سرکاری وکلا نے عدالتی نوٹس وصول کرنے سے انکار کردیا، جس پر فاضل جج نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حیرت ہے سرکاری وکلا نوٹس بھی وصول نہیں کررہے، میں نے پہلے ہی ہائی کورٹ کو لکھا تھا کہ کیس بھیج رہے ہیں توعملہ اور سرکاری وکیل بھی بھیجیں۔ عدالت نے پیش کردہ سی ڈی کی کاپیاں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کی مزید سماعت 28 مئی کو ہوگی۔ مقدمے کے وکیل استغاثہ علی رضا عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کی عدم موجودگی کے باعث دیگر سرکاری وکلا پیش ہوئے۔ سرکاری وکلا نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ علی رضا کا کہنا ہے کہ وہ راؤ انوار کے مقدمےمیں پیش نہیں ہوسکتا، اسے دھمکیاں مل رہی ہیں۔

نقیب اللہ قتل کیس کے سرکاری وکیل کو سنگین دھمکیاں ملنے کا انکشاف ویب ڈیسک ہفتہ 19 مئ 2018 نقیب اللہ قتل کیس کی مزید سماعت 28 مئی کو ہوگی کراچی: نقیب اللہ قتل کیس کے وکیل استغاثہ سنگین دھمکیوں کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے جب کہ سرکاری وکلا نے عدالتی نوٹس وصول کرنے سے معذرت کرلی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، جیل حکام نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کردیا۔ مقدمے کی سماعت بند کمرے میں ہوئی۔ تفتیشی افسرنے سی سی ٹی وی فوٹیج پر مشتمل سی ڈی اور دیگر شواہد عدالت کے روبرو پیش کردیئے تاہم مقدمے کے وکیل استغاثہ علی رضا ایڈووکیٹ پیش نہ ہوئے ان کی جگہ دیگر سرکاری وکلا پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران صورت حال اس وقت پیچیدہ ہوگئی جب کہ سرکاری وکلا نے عدالتی نوٹس وصول کرنے سے انکار کردیا، جس پر فاضل جج نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حیرت ہے سرکاری وکلا نوٹس بھی وصول نہیں کررہے، میں نے پہلے ہی ہائی کورٹ کو لکھا تھا کہ کیس بھیج رہے ہیں توعملہ اور سرکاری وکیل بھی بھیجیں۔ عدالت نے پیش کردہ سی ڈی کی کاپیاں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کی مزید سماعت 28 مئی کو ہوگی۔ مقدمے کے وکیل استغاثہ علی رضا عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کی عدم موجودگی کے باعث دیگر سرکاری وکلا پیش ہوئے۔ سرکاری وکلا نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ علی رضا کا کہنا ہے کہ وہ راؤ انوار کے مقدمےمیں پیش نہیں ہوسکتا، اسے دھمکیاں مل رہی ہیں۔

چل یی ټول ما او تاته دی ـ دوی خپلو کی خه جوړ دی ـ ISLAMABAD: In an incident that reads like the script of a Bollywood spy thriller, Usman Durrani, son of former ISI chief retired Lt. General Asad Durrani who was arrested in Mumbai in May 2015 was rescued and sent safely back home by the Indian intelligence RAW. The episode has been revealed in recently published book “The Spy Chronicles” jointly authored by General Asad Durrani and former chief of Indian Raw A S Dulat. It stated that in May 2015, former director general of Pakistan’s Inter-Services Intelligence (ISI) General Asad Durrani’s son Osman Durrani came to Kochi for work on behalf of a German company. Osman should have exited the country from the city that he entered from. But his office booked him from a flight back via Mumbai. He was stopped by authorities in Mumbai and what followed were 24 hours of backchannel networking to get him out of India despite the visa violation. Durrani and former secretary of India’s external spy agency Research &Analysis Wing (RAW) A S Dulat discuss this in the upcoming book- The Spy Chronicles: RAW, ISI and the Illusion of Peace - by the two spymasters and journalist Aditya Sinha. “We were in a panic because we did not know what would happen. But even those people (Mumbai special branch) did not say to him, ‘you don’t have a visa for Bombay, what are you doing, pakro, andar karo (arrest him and consign him behind bar.)’ That could have happened, but it didn’t. All this while my wife and I had another concern-what if someone reported that Osman, the son of a former ISI chief, was roaming around Mumbai, which hadn’t forgotten 26/11,’’ recalls Durrani. When Durrani heard that Osman had been detained, he called Dulat for help. Dulat called several people including then RAW chief Rajinder Khanna. The wheels of the Indian intelligence establishment began to turn even as Osman was stonewalled. Things however worked out, and Osman was able to fly back to Germany after a day from Mumbai. Dulat recalls the most touching part of the incident was that when he called Khanna to thank him for his help, the RAW chief said in reference to Durrani, “It’s our duty,’ he said, ‘after all, he’s a colleague.” General Asad Durrani while talking briefly with The News Sunday evening confirmed the episode about his son and said that he is co-author of the book that will shortly be available in Pakistan. The book has also discussed so-called surgical strike of the Indian Army in Azad Kashmir, arrest of Kalbhsh Jadev, Nawaz Sharif, Hafiz Muhammad Saeed, Kashmir, Muzaffar Burhan Wani Shaheed and Akhand Bharat. Former Indian RAW chief AS Dulat has reminded Indian leadership to address the Kashmir first of all. The book has also indicated possibility of resumption of talks between Pakistan and India in the wake of the polls in Pakistan. Interestingly after months of tough posturing, Pakistan and India renewed Track II diplomacy when an Indian delegation held talks with a Pakistani team in Islamabad on April 28-30. While officially insisting that such informal talks did not signify any watering down of India’s position that terror and talks can’t go together, a senior bureaucrat privately admitted that such a dialogue would not be possible “without the blessings, or at least a wink or a nod, from the government”. The revival of the so-called Neemrana Dialogue, named after the fort in Rajasthan where it was first held in October 1991, was shrugged off by the Indian side, with Ministry of External Affairs spokesperson Raveesh Kumar saying that “...functional exchanges between the two sides have continued and is actually a part of normal process between the two countries. So there is nothing new which we see in this dialogue”. A former Pakistani politician and MNA, who requested anonymity given the “sensitivity” of the subject, said the talks were “probably part of an exploratory probe by Hindustan to see whether a formal dialogue can be resumed, probably after the elections in Pakistan in July. But much depends on what happens between now and then, and the reports that each side submits to their respective governments after the meeting last month. The ceasefire offered by the Indian side in Kashmir for Ramzan should be seen in that context.” While both sides remained tightlipped about the composition of their delegations for this meeting in Islamabad, media reports said the Indian delegation was led by former diplomat Vivek Katju while the Pakistani side was headed by former foreign minister Inam-ul-Haq. Professor Rakesh Dutta of Department of Defence and National Security Studies, Panjab University, who was part of the delegation, however, said the nine-member Indian side was led by former Cabinet Secretary Surinder Singh and comprised, apart from him, Katju, Rakesh Sood, Lt-Gen (retd) Aditya Singh, Women Political Watch President Veena Nayar, former NCERT director Jagmohan Rajput, Director of the Energy and Research Institute Vibha Dhawan and coordinator Suresh Mathur. The Pakistani side, led by former foreign minister Inamul Haq, included former high commissioner to India and foreign secretary Salman Bashir, Lt-Gen Asif Yasin Malik, former law minister Barrister Shahida Jamil, National Defence University Dean Perviaz Iqbal Cheema, former I&B Minister Javed Jabbar, former State Bank of Pakistan governor Ishrat Hussain, Islamabad Policy Research Institute Fellow Muhammad Munir and a few others. An Indian diplomat who has served in Pakistan expressed “deep skepticism” over the possibility of formal talks resuming anytime soon. “You see, as long as Pakistan keeps harping on Kashmir and we keep stressing on terrorism, there is really no common ground. So what’s there to really talk about?” Dulat reminded that the track II talks restarted in 2016 and the same took place in Istanbul, Kathmandu and Bangkok. He observed that IPL was underway for last seven years. Some cricketers like Shahid Afridi could amuse the Indian spectators although he is retired but cricket fan in India would like to see him in action who can provide good entrainment. Dulat revealed that “they” don’t want that any Pakistani should earn some money. General Durrani is of the view that Pakistan and India should initiate back channel dialogue. A person who is acceptable to major political parties, Foreign Office and Army should head such talks. He reminded that such a team was appointed to sort out differences between Eastern Communist Europe and Western Europe. Published in the daily The News of May 21, 2018.

Sunday, 20 May 2018

قوت برداشت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صدر ایوب خان پاکستان کے پہلے ملٹری ڈکٹیٹر تھے‘ وہ روزانہ سگریٹ کے دو بڑے پیکٹ پیتے تھے‘ روز صبح ان کا بٹلر سگریٹ کے دو پیکٹ ٹرے میں رکھ کر ان کے بیڈ روم میں آجاتاتھا اورصدر ایوب سگریٹ سلگا کر اپنی صبح کا آغاز کرتے تھے‘ وہ ایک دن مشرقی پاکستان کے دورے پر تھے‘ وہاں ان کا بنگالی بٹلرانہیں سگریٹ دینا بھول گیا‘ جنرل ایوب خان کو شدید غصہ آیا اورانہوں نے بٹلر کو گالیاں دینا شروع کر دیں۔ جب ایوب خان گالیاں دے دے کر تھک گئے تو بٹلر نے انہیں مخاطب کر کے کہا ’’جس کمانڈر میں اتنی برداشت نہ ہو وہ فوج کو کیا چلائے گا‘ مجھے پاکستانی فوج اور اس ملک کا مستقبل خراب دکھائی دے رہا ہے‘‘۔ بٹلر کی بات ایوب خان کے دل پر لگی ‘ انہوں نے اسی وقت سگریٹ ترک کر دیا اور پھر باقی زندگی سگریٹ کو ہاتھ نہ لگایا۔ قوت برداشت میں چین کے بانی چیئرمین ماؤزے تنگ اپنے دور کے تمام لیڈرز سے آگے تھے‘ وہ75سال کی عمر میں سردیوں کی رات میں دریائے شنگھائی میں سوئمنگ کرتے تھے اوراس وقت پانی کا درجہ حرارت منفی دس ہوتا تھا۔ ماؤ انگریزی زبان کے ماہر تھے لیکن انہوں نے پوری زندگی انگریزی کا ایک لفظ نہیں بولا۔آپ ان کی قوت برداشت کا اندازا لگائیے کہ انہیں انگریزی میں لطیفہ سنایا جاتا تھا‘ وہ لطیفہ سمجھ جاتے تھے لیکن خاموش رہتے تھے لیکن بعدازاں جب مترجم اس لطیفے کا ترجمہ کرتا تھا تو وہ دل کھول کر ہنستے تھے۔ قوت برداشت کا ایک واقعہ ہندوستان کے پہلے مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر بھی سنایا کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے انہوں نے زندگی میں صرف ڈھائی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان کی پہلی کامیابی ایک اژدھے کے ساتھ لڑائی تھی‘ ایک جنگل میں بیس فٹ کے ایک اژدھے نے انہیں جکڑ لیا اور بابر کو اپنی جان بچانے کیلئے اس کے ساتھ بارہ گھنٹے اکیلے لڑنا پڑا۔ ان کی دوسری کامیابی خارش تھی۔ انہیں ایک بارخارش کا مرض لاحق ہو گیا‘خارش اس قدر شدید تھی کہ وہ جسم پر کوئی کپڑا نہیں پہن سکتے تھے۔ بابر کی اس بیماری کی خبر پھیلی تو ان کا دشمن شبانی خان ان کی عیادت کیلئے آ گیا۔ یہ بابر کیلئے ڈوب مرنے کا مقام تھا کہ وہ بیماری کے حالت میں اپنے دشمن کے سامنے جائے۔ بابر نے فوراً پورا شاہی لباس پہنا اور بن ٹھن کر شبانی خان کے سامنے بیٹھ گیا‘ وہ آدھا دن شبانی خان کے سامنے بیٹھے رہے‘ پورے جسم پر شدید خارش ہوئی لیکن بابر نے خارش نہیں کی۔ بابران دونوں واقعات کو اپنی دو بڑی کامیابیاں قرار دیتا تھا اورآدھی دنیا کی فتح کو اپنی آدھی کامیابی کہتا تھا۔ دنیا میں لیڈرز ہوں‘ سیاستدان ہوں‘ حکمران ہوں‘ چیف ایگزیکٹو ہوں یا عام انسان ہو‘ان کا اصل حسن ان کی قوت برداشت ہوتی ہے۔ دنیا میں کوئی شارٹ ٹمپرڈ‘ کوئی غصیلہ اور کوئی جلد باز شخص ترقی نہیں کر سکتا۔ دنیا میں معاشرے‘ قومیں اور ملک بھی صرف وہی آگے بڑھتے ہیں جن میں قوت برداشت ہوتی ہے۔ جن میں دوسرے انسان کی رائے‘ خیال اور اختلاف کو برداشت کیا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک‘ ہمارے معاشرے میں قوت برداشت میں کمی آتی جا رہی ہے۔ ہم میں سے ہر شخص ہروقت کسی نہ کسی شخص سے لڑنے کیلئے تیار بیٹھا ہے۔ شائد قوت برداشت کی یہ کمی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں دنیا میں سب سے زیادہ قتل اور سب سے زیادہ حادثے ہوتے ہیں لیکن یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے کیا ہم اپنے اندر برداشت پیدا کر سکتے ہیں؟ اس کا جواب ہاں ہے اور اس کا حل رسول اللہ ﷺکی حیات طیبہ میں ہے۔ ایک بار ایک صحابیؓ نے رسول اللہ سے عرض کیا ’’یارسول اللہ ﷺ!آپ مجھے زندگی کو پر سکون اور خوبصورت بنانے کاکوئی ایک طریقہ بتا دیجئے‘‘ آپﷺ نے فرمایا ’’غصہ نہ کیا کرو‘‘ آپﷺ نے فرمایا ’’دنیا میں تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ اول وہ لوگ جو جلدی غصے میں آجاتے ہیں اور جلد اصل حالت میں واپس آ جاتے ہیں۔ دوم وہ لوگ جو دیر سے غصے میں آتے ہیں اور جلد اصل حالت میں واپس آ جاتے ہیں اور سوم وہ لوگ جو دیر سے غصے میں آتے ہیں اور دیر سے اصل حالت میں لوٹتے ہیں‘‘ آپﷺ نے فرمایا ’’ ان میں سے بہترین دوسری قسم کے لوگ ہیں جبکہ بدترین تیسری قسم کے انسان‘‘۔ غصہ دنیا کے90فیصد مسائل کی ماں ہے اور اگر انسان صرف غصے پر قابو پا لے تواس کی زندگی کے 90فیصد مسائل حل ہوجاتے ہیں..... اللہ ھم سب کو قوت برداشت نصیب کرے۔امین

Saturday, 19 May 2018

Pakistan are wary about Mohammad Amir’s fitness issues after the left-arm pacer went off injured in the only Test against Ireland in Dublin. The selection committee is not keen to risk the fast-bowler in case he is not fully fit and is consequently pondering over options to replace him if required. Pakistan fret over Mohammad Amir injury According to Express.pk, Wahab Riaz, Waqas Maqsood and Mir Hamza are amongst the top contenders to replace Mohammad Amir. Riaz, who recently underwent a nose surgery, has resumed training at the National Academy as he looks to regain full form and fitness. The left-arm pacer also has a contract with Derbyshire County for the upcoming T20 Blast, where he will play the first ten matches of the season. Pakistan beat Ireland by five wickets in one-off Test Maqsood and Hamza, who both have accumulated over 200 wickets in first-class cricket, are also in the reckoning for a place in the side. Maqsood was also the highest wicket-taker in the recently concluded Pakistan Cup, where he bagged 14 wickets representing Federal Areas. The two-Test series between Pakistan and England is scheduled

https://www.facebook.com/MaqboolVideos/posts/1590965614359133

حقیقت بادشاہ کا موڈ اچھا تھا‘ وہ نوجوان وزیر کی طرف مڑا اور مسکرا کر پوچھا ”تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے“ وزیر شرما گیا‘ اس نے منہ نیچے کر لیا‘ بادشاہ نے قہقہہ لگایا اور بولا ”تم گھبراﺅ مت‘ بس اپنی زندگی کی سب سے بڑی خواہش بتاﺅ“ وزیر گھٹنوں پر جھکا اور عاجزی سے بولا ”حضور آپ دنیا کی خوبصورت ترین سلطنت کے مالک ہیں‘ میں جب بھی یہ سلطنت دیکھتا ہوں تو میرے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے اگر اس کا دسواں حصہ میرا ہوتا تو میں دنیا کا خوش نصیب ترین شخص ہوتا“ وزیر خاموش ہو گیا‘ بادشاہ نے قہقہہ لگایا اور بولا ”میں اگر تمہیں اپنی آدھی سلطنت دے دوں تو؟“ وزیر نے گھبرا کر اوپر دیکھا اور عاجزی سے بولا ”بادشاہ سلامت یہ کیسے ممکن ہے‘ میں اتنا خوش قسمت کیسے ہو سکتا ہوں“ بادشاہ نے فوراً سیکرٹری کو بلایا اور اسے دو احکامات لکھنے کا حکم دیا‘ بادشاہ نے پہلے حکم کے ذریعے اپنی آدھی سلطنت نوجوان وزیر کے حوالے کرنے کا فرمان جاری کر دیا‘ دوسرے حکم میں بادشاہ نے وزیر کا سر قلم کرنے کا آرڈر دے دیا‘ وزیر دونوں احکامات پر حیران رہ گیا‘ بادشاہ نے احکامات پر مہر لگائی اور وزیر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا ”تمہارے پاس تیس دن ہیں‘ تم نے ان 30 دنوں میں صرف تین سوالوں کے جواب تلاش کرنا ہیں‘ تم کامیاب ہو گئے تو میرا دوسرا حکم منسوخ ہو جائے گا اور تمہیں آدھی سلطنت مل جائے گی اور اگر تم ناکام ہو گئے تو پہلا حکم خارج سمجھا جائے گا اور دوسرے حکم کے مطابق تمہارا سر اتار دیا جائے گا“ وزیر کی حیرت پریشانی میں بدل گئی‘ بادشاہ نے اس کے بعد فرمایا ”میرے تین سوال لکھ لو“ وزیر نے لکھنا شروع کر دیا‘ بادشاہ نے کہا ”انسان کی زندگی کی سب سے بڑی سچائی کیا ہے؟“ وہ رکا اور بولا ”دوسرا سوال‘ انسان کی زندگی کا سب سے بڑا دھوکا کیا ہے“ وہ رکا اور پھر بولا ”تیسرا سوال‘ انسان کی زندگی کی سب سے بڑی کمزوری کیا ہے“ بادشاہ نے اس کے بعد نقارے پر چوٹ لگوائی اور بآواز بلند فرمایا ”تمہارا وقت شروع ہوتا ہے اب“۔ وزیر نے دونوں پروانے اٹھائے اور دربار سے دوڑ لگا دی‘اس نے اس شام ملک بھر کے دانشور‘ ادیب‘ مفکر اور ذہین لوگ جمع کئے اور سوال ان کے سامنے رکھ دیئے‘ ملک بھر کے دانشور ساری رات بحث کرتے رہے لیکن وہ پہلے سوال پر ہی کوئی کانسینسس ڈویلپ نہ کر سکے‘ وزیر نے دوسرے دن دانشور بڑھا دیئے لیکن نتیجہ وہی نکلا‘ وہ آنے والے دنوں میں لوگ بڑھاتا رہا مگر اسے کوئی تسلی بخش جواب نہ مل سکا یہاں تک کہ وہ مایوس ہو کر دارالحکومت سے باہر نکل گیا‘ وہ سوال اٹھا کر پورے ملک میں پھرا مگر اسے کوئی تسلی بخش جواب نہ مل سکا‘ وہ مارا مارا پھرتا رہا‘ شہر شہر‘ گاﺅں گاﺅں کی خاک چھانتا رہا‘ شاہی لباس پھٹ گیا‘ پگڑی ڈھیلی ہو کر گردن میں لٹک گئی‘ جوتے پھٹ گئے اور پاﺅں میں چھالے پڑ گئے‘ یہاں تک کہ شرط کا آخری دن آ گیا‘ اگلے دن اس نے دربار میں پیش ہونا تھا‘ وزیر کو یقین تھا یہ اس کی زندگی کا آخری دن ہے‘ کل اس کی گردن کاٹ دی جائے گی اور جسم شہر کے مرکزی پُل پر لٹکا دیا جائے گا‘ وہ مایوسی کے عالم میں دارالحکومت کی کچی آبادی میں پہنچ گیا‘ آبادی کے سرے پر ایک فقیر کی جھونپڑی تھی‘ وہ گرتا پڑتا اس کٹیا تک پہنچ گیا‘ فقیر سوکھی روٹی پانی میں ڈبو کر کھا رہا تھا‘ ساتھ ہی دودھ کا پیالہ پڑا تھا اور فقیر کا کتا شڑاپ شڑاپ کی آوازوں کے ساتھ دودھ پی رہا تھا‘ فقیر نے وزیر کی حالت دیکھی‘ قہقہہ لگایا اور بولا ”جناب عالی! آپ صحیح جگہ پہنچے ہیں‘ آپ کے تینوں سوالوں کے جواب میرے پاس ہیں“ وزیر نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور پوچھا ”آپ نے کیسے اندازہ لگا لیا‘ میں کون ہوں اور میرا مسئلہ کیا ہے“ فقیر نے سوکھی روٹی کے ٹکڑے چھابے میں رکھے‘ مسکرایا‘ اپنا بوریا اٹھایا اور وزیر سے کہا ”یہ دیکھئے‘ آپ کو بات سمجھ آ جائے گی“ وزیر نے جھک کر دیکھا‘ بوریئے کے نیچے شاہی خلعت بچھی تھی‘ یہ وہ لباس تھا جو بادشاہ اپنے قریب ترین وزراءکو عنایت کرتا تھا‘ فقیر نے کہا ”جناب عالی میں بھی اس سلطنت کا وزیر ہوتا تھا‘ میں نے بھی ایک بار آپ کی طرح بادشاہ سے شرط لگانے کی غلطی کر لی تھی‘نتیجہ آپ خود دیکھ لیجئے“ فقیر نے اس کے بعد سوکھی روٹی کا ٹکڑا اٹھایا اور دوبارہ پانی میں ڈبو کر کھانے لگا‘ وزیر نے دکھی دل سے پوچھا ”کیا آپ بھی جواب تلاش نہیں کر سکے تھے“ فقیر نے قہقہہ لگایا اور جواب دیا ”میرا کیس آپ سے مختلف تھا‘ میں نے جواب ڈھونڈ لئے تھے‘ میں نے بادشاہ کو جواب بتائے‘ آدھی سلطنت کا پروانہ پھاڑا‘ بادشاہ کو سلام کیا اور اس کٹیا میں آ کر بیٹھ گیا‘ میں اور میرا کتا دونوں مطمئن زندگی گزار رہے ہیں“ وزیر کی حیرت بڑھ گئی لیکن یہ سابق وزیر کی حماقت کے تجزیئے کا وقت نہیں تھا‘ جواب معلوم کرنے کی گھڑی تھی چنانچہ وزیر اینکر پرسن بننے کی بجائے فریادی بن گیا اور اس نے فقیر سے پوچھا ”کیا آپ مجھے سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں“ فقیر نے ہاں میں گردن ہلا کر جواب دیا ”میں پہلے دو سوالوں کا جواب مفت دوں گا لیکن تیسرے جواب کےلئے تمہیں قیمت ادا کرنا ہو گی“ وزیر کے پاس شرط ماننے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا‘ اس نے فوراً ہاں میں گردن ہلا دی‘فقیر بولا ”دنیا کی سب سے بڑی سچائی موت ہے‘ انسان کوئی بھی ہو‘ کچھ بھی ہو‘ وہ اس سچائی سے نہیں بچ سکتا“ وہ رکا اور بولا ”انسان کی زندگی کا سب سے بڑا دھوکا زندگی ہے‘ ہم میں سے ہر شخص زندگی کو دائمی سمجھ کر اس کے دھوکے میں آ جاتا ہے“ فقیر کے دونوں جواب ناقابل تردید تھے‘ وزیر سرشار ہو گیا‘ اس نے اب تیسرے جواب کےلئے فقیر سے شرط پوچھی‘ فقیر نے قہقہہ لگایا‘ کتے کے سامنے سے دودھ کا پیالہ اٹھایا‘ وزیر کے ہاتھ میں دیا اور کہا ”میں آپ کو تیسرے سوال کا جواب اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک آپ یہ دودھ نہیں پیتے“ وزیر کے ماتھے پر پسینہ آ گیا ‘اس نے نفرت سے پیالہ زمین پر رکھ دیا‘ وہ کسی قیمت پر کتے کا جوٹھا دودھ نہیں پینا چاہتا تھا‘ فقیر نے کندھے اچکائے اور کہا ”اوکے تمہارے پاس اب دو راستے ہیں‘ تم انکار کر دو اور شاہی جلاد کل تمہارا سر اتار دے یا پھر تم یہ آدھ پاﺅ دودھ پی جاﺅ اور تمہاری جان بھی بچ جائے اور تم آدھی سلطنت کے مالک بھی بن جاﺅ‘ فیصلہ بہرحال تم نے کرنا ہے“ وزیر مخمصے میں پھنس گیا‘ ایک طرف زندگی اور آدھی سلطنت تھی اور دوسری طرف کتے کا جوٹھا دودھ تھا‘ وہ سوچتا رہا‘ سوچتا رہا یہاں تک کہ جان اور مال جیت گیا اور سیلف ریسپیکٹ ہار گئی‘ وزیر نے پیالہ اٹھایا اور ایک ہی سانس میں دودھ پی گیا‘ فقیر نے قہقہہ لگایا اور بولا ”میرے بچے‘ انسان کی سب سے بڑی کمزوری غرض ہوتی ہے‘ یہ اسے کتے کا جوٹھا دودھ تک پینے پر مجبور کر دیتی ہے اور یہ وہ سچ ہے جس نے مجھے سلطنت کا پروانہ پھاڑ کر اس کٹیا میں بیٹھنے پر مجبور کر دیا تھا‘ میں جان گیا تھا‘ میں جوں جوں زندگی کے دھوکے میں آﺅں گا‘میں موت کی سچائی کو فراموش کرتا جاﺅں گا اور میں موت کو جتنا فراموش کرتا رہوں گا‘ میں اتنا ہی غرض کی دلدل میں دھنستا جاﺅں گا اور مجھے روز اس دلدل میں سانس لینے کےلئے غرض کا غلیظ دودھ پینا پڑے گا لہٰذا میرا مشورہ ہے‘ زندگی کی ان تینوں حقیقتوں کو جان لو‘ تمہاری زندگی اچھی گزرے گی“ وزیر خجالت‘ شرمندگی اور خودترسی کا تحفہ لے کر فقیر کی کٹیا سے نکلا اور محل کی طرف چل پڑا‘ وہ جوں جوں محل کے قریب پہنچ رہا تھا اس کے احساس شرمندگی میں اضافہ ہو رہا تھا‘ اس کے اندر ذلت کا احساس بڑھ رہا تھا‘ وہ اس احساس کے ساتھ محل کے دروازے پر پہنچا‘ اس کے سینے میں خوفناک ٹیس اٹھی‘ وہ گھوڑے سے گرا‘ لمبی ہچکی لی اور اس کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ہمیں کسی دن کسی ٹھنڈی جگہ پر بیٹھ کر زندگی کے ان بنیادی سوالوں پر ضرور غور کرناچاہیے‘ ہمیں یہ سوچنا چاہیے ہم لوگ کہیں زندگی کے دھوکے میں آ کر غرض کے پیچھے تو نہیں بھاگ رہے‘ ہم لوگ کہیں موت کو فراموش تو نہیں کر بیٹھے‘ ہم کہیں اس کہانی کے وزیر تو نہیں بن گئے ‘ مجھے یقین ہے ہم لوگوں نے جس دن یہ سوچ لیا اس دن ہم غرض کے ان غلیظ پیالوں سے بالاتر ہو جائیں گے۔

Friday, 18 May 2018

Acting Foreign Secretary summoned Indian High Commissioner and condemned the unprovoked ceasefire violations by the Indian occupation forces along the Line of Control and the Working Boundary today. The firing, which continues in Pukhlian, Cahprar, Harpal, Charwah and Shakargarh Sectors, led to martyrdom of four innocent members of the family of Noor Hussain in village Khanoor besides injuries to ten other. http://www.radio.gov.pk/18-05-2018/pakistan-condemns-indian-unprovoked-cvfs-along-loc-working-boundary

- ‏ایف سی دفترکوئٹہ میں خودکش حملہ آورکوروکنےوالاموٹروےپولیس کااہلکارشہید - ‏اسسٹنٹ پٹرول افسرمحمدادریس ایف سی آفس کےمین گیٹ پرڈیوٹی پرموجود تھا - ‏خودکش حملہ آورکی گاڑی کومحمدادریس نےچیکنگ کیلئےروکاتو بمبارنےاپنےآپ کواڑادیاتھا ‎ - ‏حملے میں شہید محمد ادریس کی دو چھوٹی بیٹیاں ہیں ‎ - ‏محمدادریس2010میں بطورجونیئر پٹرول آفیسرموٹروے پولیس میں بھرتی ہوئے تھے۔

میں نے پوچھا، اعظمی چاچا! کل میرے گھر میں افطاری ہے، قریباً پچاس احباب ہونگے، مجھے پکوڑے چاہئیں، آپ کو اڈوانس کتنے پیسے دے جاوں؟ چاچا جی نے میری طرف دیکھا اور سوالیہ نظروں سے مسکرائے ۔ "کتنے پیسے دے سکتے ہو" مجھے ایسے لگا، جیسے چاچا جی نے میری توہین کی ہے، مجھے ایک عرصے سے جانتے ہوئے بھی یہ سوال بے محل اور تضحیک تھی، میں نے اصل قیمت سے زیادہ پیسے نکالے اور چاچا جی کے سامنے رکھ دئیے، چاچا جی نے پیسے اٹھائے اور مجھے دیتے ہوئے بولے، وہ سامنے سڑک کے اس پار اس بوڑھی عورت کو دے دو، کل آ کر اپنے سموسے پکوڑے لے جانا، میری پریشانی تم نے حل کر دی، افطاری کا وقت قریب تھا اور میرے پاس اتنے پیسے جمع نہیں ہو رہے تھے کہ اسے دے سکتا ، اب بیچاری چند دن سحری اور افطاری کی فکر سے آزاد ہو جائے گی۔ میرے جسم میں ٹھنڈی سی لہر دوڑ گئی۔ وہ کون ہے آپکی ؟؟ میرے منہ سے بے اختیار سوال نکلا ۔ چاچا جی تپ گئے، وہ میری ماں ہے ، بیٹی ہے اور بہن ہے ۔ تم پیسے والے کیا جانو، رشتے کیا ہوتے ہیں، جنہیں انسانیت کی پہچان نہیں رہی انہیں رشتوں کا بھرم کیسے ہو گا؟ پچھلے تین گھنٹے سے کھڑی ہے، نہ مانگ رہی ہے اور نہ کوئی دے رہا ہے۔ تم لوگ بھوکا رہنے کو روزہ سمجھتے ہو اور پیٹ بھرے رشتےداروں کو افطار کرا کے سمجھتے ہو ثواب کما لیا۔ "اگر روزہ رکھ کے بھی احساس نہیں جاگا تو یہ روزہ نہیں، صرف بھوک ہے بھوک" میں بوجھل قدموں سے اس بڑھیا کی طرف جا رہا تھا اور سوچ رہا تھا، اپنے ایمان کا وزن کر رہا تھا، یہ میرے ہاتھ میں پیسے میرے نہیں تھے غریب پکوڑے والے کے تھے، میرے پیسے تو رشتوں کو استوار کر رہے تھے۔ چاچا جی کے پیسے اللہ کی رضا کو حاصل کرنے جا رہے تھے۔ میں سوچ رہا تھا کہ اس بڑھیا میں ماں، بہن اور بیٹی مجھے کیوں دکھائی نہیں دی؟ اے کاش میں بھی چاچا جی کی آنکھ سے دیکھتا. اے کاش تمام صاحبان حیثیت بھی اسی آنکھ کے مالک ہوتے، اسی #کاش، کے ساتھ بیشمار تمنائیں میرا پیچھا کر رہی تھیں

*یہ تحریر نہ پڑھی تو سمجھو کچھ بھی نہ پڑھا* ایک بار جب جبرائیل علیہ سلام نبی کریم کے پاس آے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرایل کچھ پریشان ہے آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہو ں *جبرائیل نے عرض کی اے محبوب کل جہاں آج میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوے ہیں* نبی کریم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو *جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں* *ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا* *اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈالیں گے* *اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے* *چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے* *تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے* *دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گے* یہ کہہ کر جبرائیل علیہ سلام خاموش ہوگئے تو نبی کریم نے پوچھا *جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہوگا* جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا *اے اللہ کے رسول پہلے درجے میں اللہ پاک آپکی امت کے گنہگاروں کو ڈالیں گے* جب نبی کریم نے یہ سنا کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جاے گا *تو آپ بے حد غمگین ہوے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کیں* *تین دن ایسے گزرے کہ اللہ کے محبوب مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کرکہ اللہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے* *صحابہ اکرام* حیران تھے کہ نبی کریم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو *سیدنا ابو بکررضی اللہ تعالی عنہ* سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا ۔ آپ روتے ہوے *سیدنا عمررضی اللہ تعالی عنہ* کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جاے آپ گئے تو *آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا* *حضرت عمر* نے *سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ* کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ *علی رضی اللہ تعالی* سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنی عظیم شحصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نھی جانا چاھیئے بلکہ *مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاھیئے*۔ لہذا آپ نے فاطمہ رضی اللہ تعالی کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئیں *ابا جان اسلام وعلیکم* *بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائینات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا* ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہے نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ *میری امت بھی جہنم میں جائے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنے امت کے گنہگاروں کا غم کھائے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللہ انکو معا ف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللہ میری امت یا اللہ میری امت کے گنہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر* کہ اتنے میں حکم آگیا *وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى* اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہوجاو گے *آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگو۔۔ اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کرے گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جاے* لکھتے ہوے آنکھوں سے آنسو آگئے کہ *ہمارا نبی اتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا؟* آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا زریعہ ہے میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . *آج اپنے نبی کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں.*

Friday, 11 May 2018

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بادشاہ تھا، بادشاہ جو بھی بات کرتا تو وزیر کہتا اسی میں کوی بہتری ھو گی۔ایک دفعہ بادشاہ کی انگلی کٹ گئی تو وزیر نے کہا اس میں اللہ کی ضرور کوی بہتری ھوگی بادشاہ کو بہت غصہ آیا کہ میری انگلی کٹ گئی ھے اور تم کہہ رھے ھو کہ اس میں بھی اللہ کی کوی بہتری ھوگی۔ بادشاہ نے وزیر کو جیل میں ڈال دیا تو پھر بھی وزیر نے کہا کہ اس میں بھی اللہ کی کوی بہتری ھوگی بادشاہ کو غصہ آیا۔بحرحال بادشاہ شکار کے لئیے گیا جنگل میں ایسی جگہ چلا گیا جہاں پر ایسے لوگ رھتے تھے کہ وہ لوگ سال میں ایک آدمی کو زبح کرتے تھے انہوں نے باشاہ کو پکڑلیا جب اس کو زبح کرنے لگے تو انہوں نے دیکھا بادشاہ کی انگلی کٹی ھوی ھے انہوں نے بادشاہ کو چھوڑ دیا کہ ھم ایسے شخص کو زبح نہیں کرتے جس کے جسم سے کوی بھی چیز کٹی ھو یا خراب ھو انہوں نے بادشاہ کو چھوڑ دیا۔بادشاہ واپس آتا ھے وزیر سے بہت خوش ھوتا ھے اس کو بلاتا ھے اور کہتا ھے واقعی اللہ کے ھرکام اللہ کی کوی بہتری ھوتی ھے میری انگلی کٹی تھی میری جان بچ گئی جب میں نے تمہیں جیل میں ڈالا اس وقت بھی تم نے یہی کہا ۔تمہارے جیل جانے میں کیا بہتری تھی؟وزیر کہتا ھے اگر میں جیل میں نہ ھوتا آپ نے مجھے شکار پر لے کر جانا تھا آپ کی انگلی کٹی تھی آپ کو انہوں نے چھوڑ دینا تھا اور آپ کی جگہ انہوں نے مجھے زبح کر دینا تھا اب سمجھ آی کہ اللہ کے ھر کام میں بہتری ھوتی ھے ….اے انسان!! تقدیر کے لکھے پر کبھی شکوہ نہ کیا کر،تو اتنا عقل مند نہیں جو “رب” کے ارادے کو سمجھ سکے !

Tuesday, 8 May 2018

حساس اداروں کی بروقت کاروائی پی ٹی ایم کے کارکن بارودی سرنگ لگاتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار۔ شائد بارودی سرنگیں لگانا بھی آئین کے عین مطابق ہے۔ دو تین دن سے منظور پشتین اور اس کے حواری پاکستان کے خلاف جنگ شروع کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ منظور پشتین کے مطالبات کے حوالے میں نے چند دن پہلے کہا تھا کہ ایسا ممکن ہے کہ اگر پاک فوج تمام بارودی سرنگیں صاف بھی کردے تو پی ٹی ایم کے پشت پناہ نئی بارودی سرنگیں لگا کر کچھ اور پشتونوں کو مروا کر اپنی تحریک کو تازہ دم رکھیں۔ ذرا غور کریں ۔۔۔ راؤ انوار کر گرفتاری کو انہوں نے لفٹ نہیں کرائی، چیک پوسٹیں پر حسن سلوک اور شربت پلانے کا انہوں نے مذاق اڑایا، پاک فوج نے اکثر چیک پوسٹیں خالی کر دیں اور کچھ ایف سی کے حوالے کر دیں اس پر بھی یہ خوش نہیں ہوئے، حکومت نے مسنگ پرسنز کی لسٹ مانگی وہ فراہم کرنے میں ناکام رہے، پاک فوج نے مزاکرات کی دعوت اور ہم قسم کے تعاؤن کا یقین دلایا تو جواباً منظور پشتین نے جنگ کی دھمکی دے ڈالی۔ البتہ ان کے کارکن ویڈیو پیغامات کے ذریعے پاکستان کے حق میں بات کرنے والے پشتونوں کی پھر سے گردنیں کاٹنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، کچھ بارودی سرنگیں لگا رہے ہیں، کچھ اسرائیل زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں، اور کچھ امریکہ، اقوام متحدہ اور انڈیا کو پاکستان پر حملہ کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ اب نہیں سمجھو گے تو کب سمجھو گے؟؟ ان کا مقصد سوائے فتنہ و فساد اور پشتونوں پر ایک نئی جنگ مسلط کرنے کے اور کچھ نہیں؟؟ یہ خون کے پیاسے درندے ہیں جو ایک بار پھر تم لوگوں کا خون بہانا چاہتے ہیں۔ ہوش میں آؤ ۔۔۔۔۔۔ تحریر شاہدخان

Monday, 7 May 2018

ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺭﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺗﯿﻦ ﺑﯿﭩﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ “ ﺣﺠﺮ ” ﺭﮐﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺩﻥ ﮔﺰﺭﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﺣﺘﯽٰ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﻣﺮﺽ ﺍﻟﻤﻮﺕ ﻧﮯ ﺁﻥ ﻟﯿﺎ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﻼ ﮐﺮ ﻭﺻﯿﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺣﺠﺮ ﮐﻮ ﻭﺭﺍﺛﺖ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ، ﺣﺠﺮ ﮐﻮ ﻭﺭﺍﺛﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﺣﺠﺮ ﮐﻮ ﻭﺭﺍﺛﺖ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺭﻭﺡ ﻗﺒﺾ ﮨﻮﮔﺌﯽ۔ ﯾﮧ ﺧﻮﺩ ﺗﻮ ﻓﻮﺕ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﻣﮕﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﮐﻮ ﺣﯿﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﻦ ﺩﻭ ﺣﺠﺮ ﮐﻮ ﻭﺭﺍﺛﺖ ﻣﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﺭ ﮐﺲ ﺍﯾﮏ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ۔ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺷﮩﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﻗﺎﺿﯽ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﻞ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ۔ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﺯﺍﺩ ﺭﺍﮦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﮩﺮ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻋﺎﺯﻡ ﺳﻔﺮ ﮨﻮﺋﮯ۔ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺴﯽ ﮔﻢ ﺷﺪﮦ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﺗﺎ ﭘﮭﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﻥ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﻮﭼﮭﻨﮯ ﭘﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮔﻢ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﻭﮦ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﺗﺎ ﭘﮭﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﺣﺠﺮ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﺁﻧﮑﮫ ﺳﮯ ﮐﺎﻧﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﺎﮞ ﮨﺎﮞ، ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﺗﮭﺎ۔ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺣﺠﺮ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﭨﺎﻧﮓ ﺳﮯ ﻟﻨﮕﮍﯼ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ، ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺻﺤﯿﺢ، ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺍﯾﮏ ﭨﺎﻧﮓ ﺳﮯ ﻟﻨﮕﮍﯼ ﺗﮭﯽ۔ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺣﺠﺮ ﻧﮯ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﯽ ﺩﻡ ﮐﭩﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﭨﮭﯿﮏ، ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﯽ ﺩُﻡ ﺑﮭﯽ ﮐﭩﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺑﺲ ﺍﺏ ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﺑﺘﺎ ﺩﻭ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﮯ؟ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺣﺠﺮ ﻧﮯ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ؛ ﺑﺨﺪﺍ ﮨﻤﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻠﻢ ﻧﮩﯿﮟ، ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﮨﺮﮔﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﺎ ﻣﺎﻟﮏ ﺍﻥ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﭘﺎﮔﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ، ﺍﺱ ﻧﮯ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ ﻗﺎﺿﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﯿﮕﺎ۔ ﺍﺳﮯ ﭘﻮﺭﺍ ﯾﻘﯿﻦ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺫﺑﺢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮐﮭﺎ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺮﻡ ﮐﻮ ﭼﮭﭙﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻝ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔۔ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﻗﺎﺿﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮨﯽ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﯾﮧ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﻗﺎﺿﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺗﻮ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮯ ﻗﺎﺿﯽ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺼﮧ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺗﻢ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯿﺎﮞ ﺑﺘﺎﺋﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﻧﮑﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﺗﻢ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮨﮯ، ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺮﻡ ﮐﺎ ﺍﻋﺘﺮﺍﻑ ﮐﺮ ﻟﻮ۔ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﺟﻨﺎﺏ ﻋﺎﻟﯽ، ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺗﮭﯽ، ﮨﺎﮞ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﮯ ﺁﺛﺎﺭ ﺿﺮﻭﺭ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﺁﻧﮑﮫ ﺳﮯ ﮐﺎﻧﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﮐﺎ ﮔﮭﺎﺱ ﺗﻮ ﺧﻮﺏ ﭼﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﻣﮕﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﮐﺎ ﻭﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﺑﺂﻣﺎﻥ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﻣﻄﻠﺐ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﯽ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﺁﻧﮑﮫ ﺳﮯ ﮐﺎﻧﯽ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﮔﯽ۔ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺣﺠﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﻦ ﻗﺪﻡ ﺗﻮ ﮔﮩﺮﮮ ﻟﮕﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺒﮑﮧ ﭼﻮﺗﮭﺎ ﻗﺪﻡ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﭘﮍﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺑﺲ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﺑﻨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻟﻨﮕﮍﺍ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ۔ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺣﺠﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﺍﻭﻧﭧ ﺟﺐ ﺭﺍﮦ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﮔﻮﺑﺮ ﮔﺮﺍﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﻡ ﺳﮯ ﺍﺩﮬﺮ ﺍُﺩﮬﺮ ﺑﮑﮭﯿﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺟﺒﮑﮧ ﮨﻢ ﺟﺲ ﺭﺍﮦ ﺳﮯ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﺮ ﮔﻮﺑﺮ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﻻﺋﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﮔﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﻄﻠﺐ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﮐﯽ ﺩُﻡ ﮐﭩﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﮔﻮﺑﺮ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮭﯿﻼ ﭘﺎﺋﯽ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﯽ ﺩﯾﺮ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ، ﺗﻢ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ۔ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﺎﮞ ﮨﯽ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍُﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ ﻭﺍﻟﮯ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﻧﮯ ﻗﺎﺿﯽ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺼﮧ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﺟﺴﮯ ﺳُﻦ ﮐﺮ ﻗﺎﺿﯽ ﺑﮩﺖ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮨﻮﺍ۔ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﻢ ﺁﺝ ﮐﯽ ﺭﺍﺕ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﺧﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﭨﮭﮩﺮﻭ، ﻣﯿﮟ ﮐﻞ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﻞ ﺑﺘﺎﺅﻧﮕﺎ۔ ﯾﮧ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﺧﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮐﺮ ﭨﮭﮩﺮﮮ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ ﮐﯽ ﺟﺎ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻻﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﻮ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﮯ ﭘﮑﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﺎﻟﻦ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﭨﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﺗﮭﺎ۔ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯽ ﮐﮩﺎ ﯾﮧ ﺳﺎﻟﻦ ﮐﺘﮯ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﺑﻨﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ۔ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺭﻭﭨﯿﺎﮞ ﺟﺲ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﭘﮑﺎﺋﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺣﻤﻞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﺭﮮ ﺩﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﮨﮯ۔ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﯾﮧ ﻗﺎﺿﯽ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮨﮯ۔ ﺑﺎﺕ ﻗﺎﺿﯽ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﯽ، ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﻥ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﻃﻠﺐ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮨﻮ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ؛ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ ﮐﺘﮯ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﭘﮑﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ؟ ﭘﮩﻼ ﺑﻮﻻ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﺑﺎﻭﺭﭼﯽ ﮐﻮ ﺑﻠﻮﺍ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﻋﺘﺮﺍﻑ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﭘﮑﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺷﺮﺍﺭﺕ ﺳﻮﺟﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﺘﺎ ﻣﺎﺭ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﭘﮑﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﺠﻮﺍ ﺩﯾﺎ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﯾﮧ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺘﮯ ﮐﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﺎﺋﮯ، ﺑﮑﺮﯼ ﯾﺎ ﺍﻭﻧﭧ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﭼﺮﺑﯽ ﻟﮕﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﯾﮧ ﺳﺎﺭﺍ ﭼﺮﺑﯽ ﻧﻤﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﮔﻮﺷﺖ ﻟﮕﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﻢ ﻭﮦ ﺣﺠﺮ ﮨﻮ ﺟﺲ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻣﺎﻝ ﺳﮯ ﻭﺭﺍﺛﺖ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮨﻮ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﯾﮧ ﺭﻭﭨﯿﺎﮞ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺑﻨﺎﺋﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﻧﻮ ﻣﺎﮦ ﮐﮯ ﺣﻤﻞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﻮﺭﮮ ﺩﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﮨﮯ؟ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺟﺲ ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﺮ ﯾﮧ ﻟﮕﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺭﻭﭨﯿﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﭘﮭﻮﻟﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺏ ﭘﮑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﮯ ﮐﭽﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﭨﯽ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﯾﮩﯽ ﺍﺧﺬ ﮐﯿﺎ ﺭﻭﭨﯿﺎﮞ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮨﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮐﮯ ﻣﺎﺭﮮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺟﮭﮑﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﯿﺰ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﭘﺎ ﺭﮨﯽ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮩﯽ ﺑﻨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺣﺎﻣﻠﮧ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﭨﯿﺎﮞ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﻭﮦ ﺣﺠﺮ ﮨﻮ ﺟﺴﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﺗﺮﮐﮧ ﺳﮯ ﻭﺭﺍﺛﺖ ﻣﯿﮟ ﺣﺼﮧ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ۔ ﭘﮭﺮ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮨﻮ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﯾﮧ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﻭﻟﺪ ﺍﻟﺤﺮﺍﻡ ﮨﻮﮞ؟ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﺍُﭨﮫ ﮐﺮ ﺍﻧﺪﺭ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﺳﭻ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺣﺮﺍﻣﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﯾﮧ ﺳﭻ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﮨﻮ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﮐﺮ ﺍﺱ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺣﺠﺮ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﺮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ ﺣﺮﺍﻣﯽ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ؛ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺣﻼﻟﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﻮ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﺧﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﭘﺮ ﻧﮕﺮﺍﻥ ﻧﺎ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﺮﺗﮯ، ﻧﺎ ﮨﯽ ﮐﺘﮯ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﭘﮑﻮﺍ ﮐﺮ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﺠﻮﺍﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﺎ ﮨﯽ ﮐﭽﯽ ﺭﻭﭨﯿﺎﮞ ﮐﺴﯽ ﻣﻈﻠﻮﻡ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺑﻨﻮﺍ ﮐﺮ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﮭﻠﻮﺍﺗﮯ۔ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﺍُﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﻭﮦ ﺣﺠﺮ ﮨﻮ ﺟﺴﮯ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻣﺎﻝ ﺳﮯ ﻭﺭﺛﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ۔ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻗﺎﺿﯽ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﻣﮕﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﮯ؟ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﺣﺮﺍﻣﯽ ﮨﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻭﻟﺪ ﺍﻟﺤﺮﺍﻡ ﮐﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﭨﮭﯿﮏ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﺡ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮨﻮ۔ ﻭﺭﺍﺛﺖ ﭘﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺣﺠﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻟﻮﭨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﻣﺎﺟﺮﺍ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍُﻥ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺑﺎﭖ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﺻﺒﺢ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﺩﺭﺍﻭﺯﮮ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﻮﺍ ﭘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ، ﺍﺳﮯ ﮔﮭﺮ ﻻﯾﺎ، ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺑﮭﯽ ﺗﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺟﯿﺴﺎ ﺣﺠﺮ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺭﺵ ﮐﯽ۔ ﺟﯽ، ﺗﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﻋﺮﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﮑﺎﯾﺘﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺣﮑﻤﺖ ﮐﮯ ﺩﺭﺱ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﻀﻤﻮﻥ ﻋﺮﺑﯽ ﺳﮯ ﻟﯿﮑﺮ ﺁﭖ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ یونین کونسل مینی

Sunday, 6 May 2018

INBOX-SMS-WHATSAPP 03-111-125-129 ORDER BY CALL 03-111-437-239 - https://bit.ly/2HtJAKP بڑھے ہویے پیٹ اور وژن کیلیے جڑی بوٹیوں اور فوڈ آئٹمز سے تیار انتہائی مفید اور سیف پروڈکٹ مختلف کورسز ابھی آرڈر کرنے کیلیے تصویر پر کلک کریں کورسز کی قیمت اور تفصیل دیکھیں جزا : ہینگ - ہرہر- ادرک- اجوائن - سونف - الائچی - دارچینی - پودینہ - اسپغول - جنسنگ ہمدرد یونیورسٹی سے کوالیفائیڈ فارماسسٹ کے زیر نگرانی تیار اور پاکستان کی سب سے بڑی. لیبارٹری سے تصدیق شدہ سیف فارمولا بغیر سائیڈ افیکٹ کے جڑی بوٹیوں اور فوڈ آئٹمز سے تیار شدہ OTHER NETWORKS JAZZ-WARID 03022587645 ZONG 03111125129 TELENOR 03490822278 UFONE 03364677425 Order > https://bit.ly/2vNVoq2 Important Note : Herbex Fat Burn is Registered Trademark of Herbex Solution Pvt Ltd. and our all brands are tested by Leading Lab of Govt of Pakistan and our Manufacturing is Approved by Drug Regulatory Authority of Pakistan. Notice: Hamari Website Per Doctors ki Biography-Degrees-History-Awards aur Company ke Tamam Legal Documents-Certifications-Brands-Copyright-Trade Mark aur Products ki LAB Test Reports Check kerain aur online Product kharedne se pehle batai gae tamam Documents talab kerain ta ke ap Fake Pages se hoshyar rahain . Shukrya

Friday, 4 May 2018

کہتے ہیں کہ جب جنرل ايوب صاحب پاکستان کے صدر تھے تو ان دنوں جنرل ايوب صاحب کو بھارت میں ایک مشاعرے میں مہمان خصوصی کے طور پر بلایا گیا جب مشاعرہ سٹارٹ ہوا تو ایک شاعر نے ایک درد بھری غزل سے اپنی شاعری کا آغاز کیا۔ جب وہ شاعر شاعری کر کے فارغ ہوا تو جنرل صاحب اس شاعر کو کہتے ہیں کہ محترم جو غزل آپ نے سٹارٹ میں پڑھی بہت درد بھری غزل تھی یقینن کسی نے خون کے آنسووں سے لکھی ہو گی اور داد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت پسند آئی ہے تو وہ شاعر بولے جناب عالی اس سے بڑی آپ کے لئے خوشخبری اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اس غزل کا خالق، اس کو لکھنے والا لکھاری یعنی شاعر آپ کے ملک پاکستان کا ہے، جب جنرل صاحب نے یہ بات سنی تو آپ دھنگ رہ گے اتنا بڑا ہیرہ میرے ملک کے اندر اور مجھے پتہ ہی نہیں جب آپ نے اس شاعر سے اس غزل کے لکھاری یعنی شاعر کا نام پوچھا تو اس نے کہا جناب عالی اس درد بھرے شاعر کو ساغر صدیقی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ جب جنرل صاحب پاکستان واپس آئے اور ساغر صدیقی صاحب کا پتہ کیا تو کسی نے بتایا کہ جناب عالی وہ لاہور داتا صاحب کے قریب رہتے ہیں تو جنرل صاحب نے اسی وقت اپنے چند خاص آدمیوں پہ مشتمل وفد تحائف کے ساتھ لاہور بھیجا اور ان کو کہا کہ ساغر صدیقی صاحب کو بڑی عزت و تکریم کے ساتھ میرے پاس لاو اور کہنا کہ جنرل ايوب صاحب آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔ جب وہ بھیجا ہوا وفد لاہور پہنچا تو انہوں نے اپنا تعارف نہ کرواتے ہوئے داتا دربار کے سامنے کھڑے چند لوگوں سے شاعر ساغر صدیقی کی رہائش گاہ کے متعلق پوچھا تو ان کھڑے چند لوگوں نے طنزیہ لہجوں کے ساتھ ہنستے ہوئے کہا کہ کیسی رہائش؟؟ کون سا شاعر؟؟ ارے آپ اس چرسی اور بھنگی آدمی سے کیا توقع رکھتے ہیں اور پھر کھڑے ان چند لوگوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیکھیں سامنے پڑا ہے چرسیوں اور بھنگیوں کے جھرمٹ میں، جب وہ ايوب صاحب کا بھیجا ہوا وفد ساغر صدیقی صاحب کے پاس گیا اور ان کو ايوب صاحب کا پیغام دیا تو ساغر صدیقی صاحب کہنے لگے جاو ان سے کہہ دو کہ ساغر کی کسی کے ساتھ نہیں بنتی اسی لئے ساغر کسی سے نہیں ملتا (جب ساغر صدیقی نے یہ بات کہی تو بشمول ساغر نشے میں مست وہاں موجود ہر نشئی ایک زور دار قہقہے کے ساتھ کچھ دیر کے لئے زندگی کے دیے غموں کو بھول گیا) بہرحال بےپناہ اسرار (ترلوں) کے باوجود وہ وفد واپس چلا گیا اور سارے احوال و حالات سے ايوب صاحب کو آگاہ کیا۔ کہتے ہیں کہ ايوب صاحب پھر خود ساغر صدیقی صاحب سے ملنے کے لئے لاہور آئے اور جب ان کا سامنا ساغر صدیقی صاحب سے ہوا تو ساغر صدیقی صاحب کی حالت زار دیکھ کر جنرل صاحب کی آنکھوں سے آنسووں کی اک نہ رکنے والی جھڑی لگ گئ اور پھر انہوں نے ہاتھ بڑھاتے ہوئے غم سے چور اور نشے میں مست ساغر صدیقی سے جب مصافحہ کرنا چاہا تو ساغر صدیقی صاحب نے یہ کہتے ہوئے ان سے ہاتھ پیچھے ہٹا لیا کہ جس عہد میں لٹ جائے غریبوں کی کمائی،،، اس عہد کے سلطاں سے کوئی بھول ہوئی ہے آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں ( منقول )

It’s great to be back home in Australia. I have had some time away to come to terms with everything and now it’s time to get back into it. The amount of emails and letters I have received has been incredible and I have been extremely humbled by the enormous amount of support you have given me. I now have a lot to do to earn back your trust. To my Mum, Dad and Dani you have been my rock through this and I can’t thank you enough. Family is the most important thing in the world and I thank you for your love and support.

گجرات ۔ بربریت کی انتہاء ایک اور ننھا پھول درندگی کا شکار سات سالہ حمزه مبینہ زیادتی کے بعد قتل لاش کھیتوں سے برامد گجرات ۔ تھانہ کنجاہ کے علاقے جسوکی میں سات سالہ حمزہ کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی ۔ ورثاء کے مطابق سات سالہ حمزہ اپنی دادی کے ساتھ گھر سے کھیتوں کی طرف گیا جو راستہ میں غائب ہو گیا۔ چند گھنٹوں بعد حمزه کی لاش کھیتوں سے برآمد ہوئی جسے مبینہ زیادتی کے بعد گلہ دبا کر قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کر کے والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ حمزہ اکلوتا بیٹا تھا اور اس کا باپ حمزہ کی پیدائش سے پہلے روزگار کے سلسلے میں بیرونِ ملک سپین مقیم تھا۔ بدقسمت باپ کو اپنے اکلوتے پھول کے ساتھ کھیلنا تک نصیب نہ ہوا۔ ورثاء کا وزیراعلیٰ اور چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل ۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری لندن سیر کرنے گئے ۔۔ کسی دل جلے نے انڈرگرونڈ میٹرو کی سیڑیوں پر سے دھکا دے دیا ۔۔۔۔ لڑھک کر سیڑیوں سے منہ کے بل وہ پڑے۔ شدید زخمی ہوگئے ۔۔ دو پسلیاں بھی ٹوٹ کر چورا ہو گئیں ۔۔ یاد رہے کہ ن لیگ والے ان کے ٹویٹ اور بیانات سے بہت تنگ تھے ۔۔ جس طرح عمران خان کو الیکشن ۲۰۱۳ میں اسٹیج پر سے دھکا دیکر جان سے مارنے کی کوشش کی تھی بلکل اسی طرح وکیل کو بھی ٹیکنکل دھکا دیکر راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی ۔۔۔

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2041972275873272&id=1010478395689337